زمیں کا یہ مقدر ہے کہ خضرٰی کے مکیں تُم ہو
شبِ اسرٰی دنٰی کے بھی ہوئے مسند نشیں تُم ہو گناہوں کو جو تکتا ہوں ، لرز جاتا ہے دل میرا مگر آقا ! میں شاداں ہوں ، شفیع المذنبیں تم ہو شبِ اسرٰی وہ اقصٰی میں نبی و مرسلیں سارے کھڑے تھے منتظر جس کے وہ ختم المرسلیں تم ہو نہیں اکنافِ عالَم میں […]