ہے داستان فقط ساتویں سمندر تک

یہ واقعہ ہے مگر آٹھویں سمندر کا جہانِ شوق کی معلوم سرحدوں سے پرے مہیب دھند میں ڈر آٹھویں سمندر کا سفینے سو گئے موجوں میں بادباں اوڑھے کھلا ہے بعد میں در آٹھویں سمندر کا وہ سند باد جہازی ہوں جس کو ہے درپیش قضاء کے ساتھ سفر آٹھویں سمندر کا

آج پھر سے دلِ مرحوم کو محسوس ہوا

ایک جھونکا سا کوئی تازہ ہوا کا جیسے مہرباں ہو کے جھلستے ہوئے تن پر اترا سایہِ ابر ، کہ سایہ ہو ہُما کا جیسے نرم لہجے میں مرے نام کی سرگوشی سی زیرِ لب ورد ، عقیدت سے دعا کا جیسے ہاتھ جیسے کوئی رخسار کو سہلاتا ہو دل نے محسوس کیا لمس بقا […]

حروف کیا ترے قد کی برابری کرتے

کہاں سے ہم ترے شایان شاعری کرتے تمہارا فیض نہ ہوتا تو ہم سے تن آساں محبتیں بھی جو کرتے تو سرسری کرتے بھلا ہو وہ تو تمہارا کہ پر ہی کاٹ دیے وگرنہ ہم بھی ستاروں کی ہم سری کرتے تمہارا ذکر محاسن فنون کا ٹھہرا نہیں تو کون تھے ہم کیا سخنوری کرتے

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ بات میرا وہم ہو

پر مجھے لگتا ہے میرا نام جیسے اہم ہو مطمئن ہیں اس طرح عشاق جیسے کہ ابھی غم بقدرِ ظرف ہو الجھن بقدرِ فہم ہو یوں تو لگتا ہے کہ جیسے رنگ باقی ہوں ابھی یہ بھی ممکن ہے کہ میرا آئینہ خؤش فہم ہو

بہ ہر صورت یہ دیکھا ہے کسی صورت زیاں پہنچا

نشیمن پایۂ تکمیل تک میرا کہاں پہنچا پئے سجدہ جھکی جاتی ہے کیوں لوحِ جبیں اپنی یہیں نزدیک اب شاید مقامِ آستاں پہنچا ہمارے چار تنکوں کے نشیمن کا خدا حافظ کہ اب صحنِ چمن تک شعلۂ برقِ تپاں پہنچا سمجھ لے گا حقیقت سوزِ دل کی اے جفا پیشہ کوئی نالہ جو تا حدِ […]

میں ہوں شکست خوردہ و ناکام و مضمحل

دَم لے مری حیات ، مجھے ہانکتے ہوئے آخر ہوا ہوں جزو اُسی گردِ راہ کا اک عمر ہو گئی تھی جسے پھانکتے ہوئے مبہوت کر رہا تھا مرا عکس آب پر عرشے سے گر گیا ہوں مگر جھانکتے ہوئے اب ہاتھ کانپتے ہیں تمہارے خیاط کے تارے بکھر گئے ہیں تبھی ٹانکتے ہوئے

عُشاق اُٹھ رہے ہیں ترے در کی خاک سے

ائے سجدہ گاہِ حسن ، زرا مل تپاک سے طاقوں میں پھڑپھڑانے لگی مشعلوں کی لوء دل کانپنے لگے ہیں محبت کی دھاک سے یوں تو اُڑی ہے نیند ، مگر غم کسے رہا یہ رتجگے تو اور بھی ہیں خوابناک سے ہنس کر گلے لگاو تو عریانیاں چھپیں دامان مل چکے ہیں گریباں کے […]

تمہارا نقشِ قدم ہے ہماری جائے نماز

کہیں بھی اور نہ جائیں گے ہم برائے نماز شروعِ عشق میں سجدوں کا تقاضا مت کر خُدا کو مان، ابھی تو ہے ابتدائے نماز امام چاہیے ہم بے نمازیوں کو بڑا پڑھیں گے ہم بھی اگر خود خُدا پڑھائے نماز

حُسن کو عیب سے خالی نہ سمجھیے ، صاحب

!حُسن کو عیب سے خالی نہ سمجھیے ، صاحب !دیکھیے، خود کو مثالی نہ سمجھیے، صاحب در پہ آیا ہوا درویش بھی ہو سکتا ہے !در پہ آئے کو سوالی نہ سجھیے، صاحب عین ممکن ہے کہ اِک روز میں اُڑنے لگ جاؤں !خوف کو بے پر و بالی نہ سمجھیے، صاحب خود پہ گُذری […]