مجھے منظر سے پس منظر بنانے کے سفر میں

تمہارے حسن کو ہلکان ہونا پڑ گیا ہے نبھانی پڑ گئیں اس طور کم آمیزیاں تیری دل کم بخت کو ویران ہونا پڑ گیا ہے بدل دینی پڑی ہے سمت مجبوراً مسافت کی مجھے موجود سے امکان ہونا پڑ گیا ہے اگر دالان بے رونق دکھائی دے تو یہ سمجھو مجھے دہلیز پر قربان ہونا […]

بے دلی سے ہنسنے کو خوش دلی نہ سمجھا جائے

غم سے جلتے چہروں کو روشنی نہ سمجھا جائے گاہ گاہ وحشت میں گھر کی سمت جاتا ہوں اس کو دشتِ حیرت سے واپسی نہ سمجھا جائے خاک کرنے والوں کی کیا عجیب خواہش تھی خاک ہونے والوں کو خاک بھی نہ سمجھا جائے ہم تو بس یہ کہتے ہیں روز جینے مرنے کو آپ […]

شہرِ بےرنگ میں کب تُجھ سا نرالا کوئی ھے

تجھ کو دیکھوں تو لگے عالمِ بالا کوئی ھے کبھی گُل ھے، کبھی خوشبو، کبھی سُورج، کبھی چاند حُسنِ جاناں ! ترا اپنا بھی حوالہ کوئی ھے ؟ ھاتھ رکھ دل پہ مِرے اور قسم کھا کے بتا کیا مِری طرح تُجھے چاھنے والا کوئی ھے ؟

زمیں کا رزق ہوا روشنائی کا قطرہ

قلم کی نوک سے اک داستان ٹپکی تھی پھر اس کے بعد رکابوں میں رہ گئے پاوں جنوں کی پشت کو تیرا فراق، تھپکی تھی پگھل سکا نہ مرا منجمد ہراس، بھلے ترے وجود کی لو بار بار لپکی تھی بدل گئے ہیں افق پار تک سبھی منظر گماں نے آنکھ فقط ایک بار جھپکی […]

زباں پر مصلحت ، دل ڈرنے والا

بڑا آیا محبت کرنے والا شکستہ پیڑ پر چڑیوں کے نوحے خُدا بخشے ، بھلا تھا مرنے والا ترے دل میں بھی اک دن جا بسے گا ترے پیروں پہ ماتھا دھرنے والا ہمیں بالکل ہی خالی کر گیا ہے ہمارے عشق کا دم بھرنے والا

مَیں لے اُڑوں گا ترے خدوخال سے تعبیر

نہ دیکھ میری طرف چشمِ نیم خواب کے ساتھ ارے ! یہ صرف بہانہ ھے بات کرنے کا مری مجال کہ جھگڑا کروں جناب کے ساتھ ؟ تم اچھی دوست ھو ، سو میرا مشورہ یہ ھے ملا جُلا نہ کرو فارسِ خراب کے ساتھ

آنسو بہا نہ غم کے تو ،آہ نہ بار بار کر

اس دلِ سوگوار کو اور نہ سوگوار کر سلسلہ ہائے غم بہت ان کا نہیں شمار کچھ دن یہ تری حیات کے کتنے ہیں اب شمار کر آہوں کو کر شرر فشاں، نالوں کو شعلہ بار کر دردِ نہاں کی کیفیت دنیا پہ آشکار کر اٹھنے کا بارِ معصیت تجھ سے کہاں ہے یہ نظرؔ […]

اب دوڑنا محال ہے ، بس لیٹ جائیے

عمرِ گریز پاء تو بہت دور جا چکی رقاصہِ جنون کہ تھکنے لگی ہے اب یوں بھی تماش بین کبھی کے گنوا چکی بھٹکی ہوئی سحر کوئی دستک بھی دے اگر کہیے گا "​ معذرت "​ ، کہ ہمیں نیند آ چکی لگتا ہے جان بخش ہی دے گی حیات اب جی بھر کے یوں […]

آخر دبوچ لی گئی تتلی جنون کی

اس خانماں خراب کو منطق نے جا لیا محوِ خرامِ خوابِ ختن ، ڈھیر ہو گئے مایوسیوں کے غول نے ان کو گرا لیا ناممکنات ، ٹھونک کے خم، اٹھ کھڑی ہوئیں امکان کے گمان نے اک نام کیا لیا ہے تیز دھوپ ، موم کے کم بخت پیکرو اس مہرباں نے زلف کا سایہ […]

دل ، کہ اک عالمِ تنویم کا معمول ہوا

منتظر ہے کہ ترے اذن سے جاگے، دھڑکے سانس لینے لگے آنچل کے سبھی تار ترے عشق کے لمس سے ملبوس کے دھاگے، دھڑکے رات پہلی ہے پر اسرار جزیرے پہ ابھی اور یہ دل ہے کہ حلقوم سے آگے، دھڑکے