اب دوڑنا محال ہے ، بس لیٹ جائیے
عمرِ گریز پاء تو بہت دور جا چکی
رقاصہِ جنون کہ تھکنے لگی ہے اب
یوں بھی تماش بین کبھی کے گنوا چکی
بھٹکی ہوئی سحر کوئی دستک بھی دے اگر
کہیے گا " معذرت " ، کہ ہمیں نیند آ چکی
لگتا ہے جان بخش ہی دے گی حیات اب
جی بھر کے یوں بھی دل کو تماشہ بنا چکی