بہ یک کرشمۂ چشمِ فسونگرِ تو شود
یکے ہلاک، یکے زندہ، ایں چہ بوالعجبیست تیری فسوں گر، جادو بھری آنکھوں کے ایک ہی کرشمے سے کوئی ہلاک ہو جاتا ہے اور کوئی زندہ ہو جاتا ہے یہ کیا بوالعجبی ہے؟ یہ کیسا عجیب و غریب معاملہ ہے؟
معلیٰ
یکے ہلاک، یکے زندہ، ایں چہ بوالعجبیست تیری فسوں گر، جادو بھری آنکھوں کے ایک ہی کرشمے سے کوئی ہلاک ہو جاتا ہے اور کوئی زندہ ہو جاتا ہے یہ کیا بوالعجبی ہے؟ یہ کیسا عجیب و غریب معاملہ ہے؟
غریبِ شہر سخن ہائے گفتنی دارد اگر اس جگہ کوئی (میرا) ہم زباں، کوئی ہم نفس کوئی ترجمان ہے تو اے لوگو اُسے میرے سامنے لاؤ، کہ اِس غریب شہر اور یہاں اجنبی کے پاس کہنے سننے کی بہت سی باتیں ہیں
ہر کہ برخاست ز خود بر درِ دلدار نشست اُس کے کوچے کی راہ خود کو بُھلا دینے (اور اپنی خودی کو ختم کرنے) کے قریب ہی ہوتی ہے ہر کوئی کہ جو اپنے آپ سے اُٹھا وہ پھر دلدار کے در پر ہی بیٹھا (سو مُراد پوری ہوئی)
رُوئے دل از قبلۂ مہر و وفا گردیدہ است (افسوس کہ) رحم اور انصاف اور مروت اِس جہاں سے اُٹھ چکے ہیں، اور دِلوں کے رُخ مہر و وفا کے قبلے سے پھر چکے ہیں (صد افسوس)
در عید خندہ و بہ محرم گریستن تیرا عیش اور تیرے غم سب رسموں کے تابع ہیں ورنہ یہ کیا ہے (اور ایسا کیوں ہے) کہ عید کے دنوں میں ہنسنا اور محرم میں رونا
کز دانۂ تسبیح کفش آبلہ دار است اگر زاہد جام نہیں پکڑتا تو وہ اِس معاملے میں معذور ہے کہ تسبیح کے دانوں کی وجہ سے اُس کی ہتھیلیوں میں آبلے پڑے ہوئے ہیں (اس لیے جام نہیں تھام سکتا)
گنج نہفتہ تر شود، خانہ اگر خراب شد اگر تیرے غم کی وجہ سے (میرا) دل ٹوٹ پھوٹ گیا اور شکست و ریخت کا شکار ہو گیا تو اِس سے تیرا (تیرے عشق کا) راز فاش کیسے ہو؟ کیونکہ اگر کوئی گھر یا جگہ ویران ہو جائے تو وہاں چُھپا خزانہ اور گہرا ہو کر […]
بر سُرمہ مقدم شدنی گرد ندانی جب تک (تیرا) سر محبوب کی بازی گاہ اور اُس کی راہوں میں خاک نہ ہو جائے، تب تک تُو یہ نہ جان پائے گا کہ گرد اور خاک، سُرمے پر مقدم اور اُس سے بہتر کیسے ہو جاتی ہے
ز عشق تا بہ صبوری ہزار فرسنگ است وہ دل کہ جو عاشق ہو اور پھر صابر بھی ہو وہ دل نہیں بلکہ پتھر ہے، کیونکہ عشق اور صبر و قرار کے درمیان ہزاروں کوسوں کا فاصلہ ہے
اگر تو ہم نشینِ بندہ باشی میں اِس دُنیا کے سارے درد و الم، سارے رنج و غم ساری تکالیف و مصائب سے آزاد ہو جاؤں اگر تُو اِس (عاجز) بندے کا ہم نشین بن جائے