جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]

الجھے ہوئے ہیں عمر کی شاخوں کے ساتھ ہم

نکلے تھے رقص کرنے بگولوں کے ساتھ ہم وقتِ سحر کھلی ہے تو اوقات رہ گئی اترے تھے ایک آنکھ میں خوابوں کے ساتھ ہم دیوار و در پہ رقص کناں دیکھتے ہوئے مانوس ہو چلے ہیں ہیولوں کے ساتھ ہم بنتِ قمر کوئی تھی ، کہ خورشید زاد تھے آخر بجھا دیے گئے پھونکوں […]

ہم جہاں لوٹ کر نہ جا پائے

ایک دنیا تھی اس جہاں سے پرے دھوپ جھیلی نہ جائے گی تم سے ہٹ گئے ہم اگر یہاں سے پرے ہم کہ نکلے مدار سے آخر سلسلہ ہائے کہکشاں سے پرے گونجتا تھا مہیب سناٹا تیرے اس آخری بیاں سے پرے تو نہیں مل سکا ، نہ ملنا تھا آن پہنچے ہیں لامکاں سے […]

معرکہ گاہِ جہاں میں ہیں سلامت اب تک

ہاتھ آیا ہے یہی مالِ غنیمت اب تک وقت کٹتا ہی نہ تھا کاٹ کے رکھ دیتا تھا عمر گزری ہے کہ گزری ہے قیامت اب تک یوں تو منسوخ ہوئے سارے صحائف لیکن دل کو ٹھہرا ہے ترا زکر تلاوت اب تک صورتِ حال بدکتی تو بدلتے دن بھی اور حالات کی بدلی نہیں […]

تیرا وصال اور فقط دل کے دام پر

ایسی عنایتیں نہیں کرتے غلام پر میں نے سپردِ خاک سبھی رنگ کر دیے خاکہ سا رہ گیا مرے چہرے کے نام پر پھر یوں ہوا ، کسی نے تعارف کرا دیا سر دُھن رہے تھے لوگ وگرنہ کلام پر پھیلی شفق تو عارضِ گُل پوش ہو گئی لب رکھ دیے ہیں تیرے فقیروں نے […]

ائے ریگِ ناشناس ، ہمیں ڈھانپ لے کہ ہم

اک بدحواس عمر کی عجلت میں کھو گئے آنکھوں کی دلدلوں میں عجب معجزہ ہوا کتنے ہی نقشِ پا تھے کہ محفوظ ہو گئے کب تک گماں کی راہ گزر پہ قیام ہو جو باعثِ قیام تھے وہ لوگ تو گئے آخر فنا کیا ہے کمالات نے ہمیں ہم وسعتِ خیال میں معدوم ہو گئے […]

منبروں اور مسجدوں سے پرے

کوئی مسلک ہو سرحدوں سے پرے اک حقائق کی نرتکی اب تک رقص کرت ہے معبدوں سے پرے ہم ہیں مدفون اک حکایت میں مقبروں اور مرقدوں سے پرے گونجتا تھا مہیب سناٹا ضبط کی آخری حدوں سے پرے تیرگی اوڑھ کر چلا آیا دل ، محبت کے شبکدوں سے پرے مرگ کے معجزوں کی […]

ذہن ماؤف ہوا ہے تو بدن شل آخر

ائے مرے عمر کے خورشید ، کہیں ڈھل آخر تھی مرے گرد دہکتے ہوئے تانبے سی فضا بھاپ ہونا تھا ترے پیار کا بادل آخر درد کا حد سے گزرنا ہی مداوا ٹھہرا کر دیے کرب نے اوسان معطل آخر تو کہ تکمیل کا خواہاں تھا سو یوں ہے اب کے قصہِ عمر کیا میں […]

نہ جانے سوچ کے کیا بات سر جھٹکتا ہے

وہ شخص جو کہ خلاؤں کے پار تکتا ہے وہ بے دلی ہے کہ دل عشق میں نہیں لگتا وہ برہمی ہے کہ اپنا بدن کھٹکتا ہے وہ کیفیت کہ کوئی نام ہی نہیں جس کا خیال دشتِ سوالا ت میں بھٹکتا ہے وہ تیرگی ہے کہ ٹھوکر قدم گِنی جائے وہ فاصلہ ہے کہ […]