تشکیک کی چھلنی میں مجھے چھان رہا ہے

اک شخص بڑی دیر سے پہچان رہا ہے کیا جانیے کس شے نے اسے کر دیا محتاط دل عقل پہ اس بار نگہبان رہا ہے کیا جانیے ، ہے عشق میں کون سی منزل اس بار بچھڑنا بہت آسان رہا ہے خوشبو ہے کہ اب تک نہیں جاتی مرے گھر سے اِک رات مرے گھر […]

مثالِ ریگ مٹھی سے پھسلتا جا رہا ہوں

ظفر لوگوں کے جیون سے نکلتا جا رہا ہوں بہت آساں بہت جلدی سفر ڈھلوان کا ہے سو پتھر کی طرح پگ پگ اچھلتا جا رہا ہوں کھنچا جاتا ہوں یوں اگلے پڑاو کی کشش میں تھکن سے چور ہوں میں پھر بھی چلتا جا رہا ہوں ہنر اس کھوکھلی دنیا میں جینے کا یہی […]

نہ دیکھوں گا حسینوں کو ارے توبہ نہ دیکھوں گا

تقاضا لاکھ تو کر اے دل شیدا نہ دیکھوں گا کروں ناصح میں کیونکر ہائے یہ وعدہ نہ دیکھوں گا نظر پڑ جائے گی خود ہی جو دانستہ نہ دیکھوں گا نگاہ ناز کو تیری میں شرمندہ نہ دیکھوں گا ہٹائے لیتا ہوں اپنی نظر اچھا نہ دیکھوں گا وہ کہتے ہیں نہ سمجھوں گا […]

مدت پہ گاؤں پہنچا تو بدلا ہوا ملا

شہروں کا رنگ اس پہ بھی چڑھتا ہوا ملا دیکھا تو اعتماد کے رشتے اداس تھے اپنوں سے آج اپنا بھی ڈرتا ہوا ملا چھوٹی سی کوٹھڑی میں بھرا گھر سمٹ گیا یوں خاندان شہر میں بستا ہوا ملا اس کے نئے فلیٹ کا کمرہ عجیب تھا سورج کی روشنی کو ترستا ہوا ملا سلجھانے […]

میں بھی کسی کی راہِ طلب کا غبار تھا

میری نگاہ میں بھی کوئی شاہکار تھا کمزور برگِ زرد بھی کیا پُروقار تھا جھونکا ہوا کا اس کی طرف بار بار تھا تقسیم تھی مکان کی دو بھائیوں کے بیچ سینہ ضعیف ماں کا غموں سے فگار تھا حیرت میں ہوں وہ کیسی کرامت دکھا گیا شفاف بن گیا جو کبھی داغدار تھا تجھ […]

اگر روشن مرے احساس کا خاور نہیں ہوتا

مرا پیکر حقیقت میں مرا پیکر نہیں ہوتا مکمل ہاں مکمل صبر کا دفتر نہیں ہوتا پیمبر کے شکم پر گر کوئی پتھر نہیں ہوتا سکوں کی نیند سو رہتے ہیں جو فٹ پاتھ پر ان کو غمِ بستر نہیں ہوتا ، غمِ چادر نہیں ہوتا نظر دوڑاؤ اور حالات کی بے چینیاں دیکھو جو […]

کس طرح وہ عالم کو نہ دیوانہ بنا دے

یہ حسن ، یہ انداز و ادا جس کو خدا دے دیکھی نہیں جاتی ہے کسی سے مری حالت اب وہ بھی یہ کہتے ہیں "​ خدا اس کو شفا دے "​ پھر ہوش کے عالم میں بھلا آؤں میں کیونکر غش میں مجھے دامن سے جو وہ اپنے ہوا دے جانبازیِ پروانہ پہ کیجے […]

کمبخت ہو برا دلِ خانہ خراب کا

مجھ پر عذاب کر دیا عالم شباب کا دیکھا جو میں نے نامۂ اعمال حشر میں قصہ لکھا تھا میرے اور ان کے شباب کا ہیں یاد ان کی آج تک دل فریبیاں کچھ دیر خواب دیکھا تھا ہم نے شباب کا میرے لیے تو دونوں قیامت سے کم نہ تھے طفلی کا ان کا […]

ہے شانہ کش رقیب جو گیسوئے یار میں

رگ رگ ہے میرے دل کی غضب کے فشار میں آدم بھی آکے روئے یہاں ہجر یار میں یہ رسم ہے قدیم اس اجڑے دیار میں جاگے تھے شب کو سوئے ہیں دن کو مزار میں دنیا ہوئی ادھر کی اُدھر ہجرِ یار میں جادو بھرا تھا اس نگہ شرمسار میں ملتے ہی آنکھ، دل […]

زندگی بھر سفر میں رہتے ہیں

پھر بھی ہم اپنے گھر میں رہتے ہیں منزلیں ان کو ڈھونڈ لیتی ہیں جو مسلسل سفر میں رہتے ہیں کیوں ہمیں عمر بھر نہیں ملتے وہ جو قلب و نظر میں رہتے ہیں رات ان کو گراں نہیں ہوتی جو امید سحر میں رہتے ہیں وہ جو اک بار ہم سے بچھڑے تھے جانے […]