آبلے ، مٹی ،پسینہ ،جیسے ویرانوں کا بوجھ

آسماں سے بھی فزوں، مزدور کے شانوں کا بوجھ ناتواں قلب و نظر پر اتنے کا شانوں کا بوجھ بتکدوں کا ،میکدوں کا اور پری خانوں کا بوجھ حاملِ بارِ گِراں ہے اک اجیرِ ناتواں لیکن آجر کیلئے ،مٹھی میں دو دانوں کا بوجھ آج کے گل آج ہی کی نکہتوں کے ہیں امین کل […]

ترے جمال کو ہم لاجواب کہتے ہیں

ہمِیں نہیں یہ مہ و آفتاب کہتے ہیں کہاں وہ چہرہ انور کہاں یہ مہرمنیر ہم آفتاب کو ذروں کا خواب کہتے ہیں ترے جمال کے اوراق میری ترتیلیں ترے جمال کو ام الکتاب کہتے ہیں دل و زبان میں پیوست ہو گئی ایسی تری کتاب کو اپنی کتاب کہتے ہیں مرے خلاف تھی رائے […]

نہ پوچھو کاہنوں سے خواب کی تعبیر کے پہلو

تراشو پہلوئے تدبیر سے تقدیر کے پہلو ادھوری داستاں کی اب یہی تکمیل کرتے ہیں تری تصویر کے آگے مری تصویر کے پہلو تری عصیاں طلب رحمت ، مرے رحمت طلب عصیاں ترےغفران کے پہلو ، مری تقصیر کے پہلو ضیاء کوئی جہاں میں ہمکنارِ شادمانی ہے لیے بیٹھا ہے کوئی آہ ِبے تاثیر کے […]

یہ جبیں لا مکاں سے ملتی ہے

یہ جبیں لامکاں سے ملتی ہے جب ترے آستاں سے ملتی ہے ایک نامہرباں سے اپنی نظر جیسے اک مہرباں سے ملتی ہے نوجوانوں سے پوچھتے ہیں پیر نوجوانی کہاں سے ملتی ہے میکدے بند ہیں ضیاؔ جب سے شہر میں ہر دکاں سے ملتی ہے

دھواں قلب و نظر میں چشم گوہر بار سے پہلے

اندھیرا ہے گلی میں ، رونق بازار سے پہلے سبھی چپ ہیں تماشائے عروج آثار سے پہلے یہ کیسی ابتلا ہے، خندقیں ہیں دار سے پہلے عراق ایران کی یلغار ہے امن و اخوت پر الہی روک دے تلوار کو تلوار سے پہلے گلوں میں چاند میں سورج میں کلیوں میں ستاروں میں تجھے میں […]

اپنے آپ سے مل کر بھول گیا انسان

وہ تو خود ہی اس دھرتی کا ہے مہمان قدم قدم پر وحشت کا بھی قبضہ ہے کتنے مار کے پھینکتے جاؤ گے شیطان پر رونق ہے دھرتی کا اک اک چپہ آج تلک ہے لیکن میرا گھر ویران ہجر کے صدمے شاید اب برداشت نہ ہوں چھوڑ کے جانے والے تھوڑا کرنا دھیان طاہر […]

اب ایسے شخص کو کوئی کہہ کر بھی کیا کہے

جس نے وفا کیے نہیں، پر وعدے خوب تھے اے رب ذوالجلال! سماعت بھی چھین لے سن سن کے جھوٹ لوگوں کے، الفاظ چل بسے غم کے، اذیتوں کے تھے، یا تھے وہ ہجر کے صد شکر ہم نے کاٹے ہیں،مشکل تھے مرحلے زندہ دلان شہر تھے کل جن سے منسلک افسوس ہائے وہ بھی […]

آج کیسے کرم یہ پھوٹے ہیں

کہہ دیا اس نے ”آپ جھوٹے ہیں “ میں نے بچپن میں خواب دیکھے تھے میرے پچپن میں خواب ٹوٹے ہیں ہاتھ، ہاتھوں میں اب نہ آئیں گے ہاتھ ہاتھوں سے ایسے چھوٹے ہیں گلستاں کا گماں گزرتا ہے جس ہتھیلی پہ پھول بوٹے ہیں اب نہ ہو گا مداوا ساری عمر ہم عیقدت میں […]

تماشا ختم ہوا اے تماشا گر خاموش

کہ موت سامنے ہے اب تو میرے ڈر خاموش فلک کے چاند اترنا ہے، تو اتر خاموش کہ میرا صحن ہے خاموش، میرا گھر خاموش یہاں پہ کوئی بھی سچ سن کے رہ نہیں سکتا اے میرے ہونٹو! رہو چپ، مرے ہنر! خاموش کہ ناخدا کو دلاؤ نہ اس طرح سے طیش الٹ نہ جائے […]

دیے ساقی نے مجھ کو چند جام آہستہ آہستہ

ہوا یہ دور مے آخر تمام آہستہ آہستہ کرے گر کوئی یوسف ہو کے زنداں میں شکیبائی عزیز مصر ہو اس کا غلام آہستہ آہستہ ادب سے سر جھکا کر قاصد اس کے روبرو جانا نہایت شوق سے کہنا پیام آہستہ آہستہ ترقی ہوتی جاتی ہے اگر واقف نہ ہو سالک چلے منزل تو پاتا […]