آہنی دیوار میں در دیکھنا

ایک دن خود سے نکل کر دیکھنا جیت کیسے چومتی ہے پاؤں کو کشتیاں اپنی جلا کر دیکھنا کون پھولوں سے سواگت کرتا ہے کس کے ہاتھوں میں ہے پتھر دیکھنا یاد کے سونے دریچوں سے کوئی جھانکتا ہے میرے اندر دیکھنا جان لینا فاختہ مجبور ہے جب کوئی سہما کبوتر دیکھنا مرتضیٰ اِک شام […]

اسطرح قید ہوں ذات کے خول میں

گولیاں ہوتی ہیں جیسے پستول میں اِک کنواں کھودنے کی فقط دیر تھی پیاس رکھی ملی مجھ کو ہر ڈول میں منتظر ہیں کسی آخری ہچکی کے ہم انأوں کے زندانِ پُر ہول میں کہہ رہی ہیں مناظر کی خاموشیاں کس قدر تابکاری ہے ماحول میں ہو گیا شل بدن اپنے ہی بوجھ سے کاٹ […]

زخم کتنے لگے ہیں چاقو سے

کون پوچھے یہ بات آہو سے شہر میں یاد آتا ہے گاؤں اور وہ لوگ دست و بازو سے دوستی ہے خلوص کا رشتہ تولئے مت اِسے ترازو سے جو جہاں میں مثال بنتے ہیں اب کہاں ہیں وہ لوگ باہو سے لفظ بیساکھیاں بنیں کب تک لِکھ کوئی داستان آنسو سے

پڑا ہوا ہے بہت سے چہروں پہ مستقل جو غبار کیا ہے

ذرا کبھی آئینوں سے پوچھو، نگاہ کا اعتبار کیا ہے یہ زندگانی تو یوں لگے ہے، ہو کھیل کٹھ پتلیوں کا جیسے ہے اور ہاتھوں میں ڈور ہی جب تو پھر مرا اختیار کیا ہے شکستہ دل ہیں بہت سی کلیاں ،بدن دریدہ ہیں پھول سارے ہیں خار زاروں میں قید آنکھیں، کہ جانتی ہیں […]

اب شبِ غم اگر نہیں نہ سہی

دامنِ برگ تر نہیں نہ سہی زندہ دارانِ شب کو میری طرح انتظارِ سحر نہیں نہ سہی دشت پیما کے آس پاس اگر کوئی دیوار و در نہیں نہ سہی عام ہے جستجوئے جہلِ خرد شہر میں دیدہ ور نہیں نہ سہی ہر نفس ایک تازیانہ ہے آہ میں کچھ اثر نہیں نہ سہی موت […]

عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی

پر کسی کو یہ نصیحت نہیں کی جا سکتی کنجیاں خانۂ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہو اپنے جب گھر کی حفاظت نہیں کی جا سکتی کیسے وہ بستیاں آباد کریں گے ، جن سے در و دیوار کی عزت نہیں کی جا سکتی کچھ تو مشکل ہے بہت کارِ محبت اور کچھ یار لوگوں سے […]

سمندروں کے درمیان سو گئے

تھکے ہوئے جہاز ران سو گئے دریچہ ایک ہولے ہولے کھل گیا جب اُس گلی کے سب مکان سو گئے سلگتی دوپہر میں سب دکان دار کُھلی ہی چھوڑ کر دکان سو گئے پھر آج اک ستارہ جاگتا رہا پھر آج سات آسمان سو گئے ہوا چلی کُھلے سمندروں کے بیچ تھکن سے چور بادبان […]

آنگن آنگن شمعِ خیالِ یار جلے

رات آئی اور لوگ ستارہ وار جلے اس بستی کی رات بھی کتنی روشن ہے بجھ جائیں گر دیپ تو پہرے دار جلے دن بھر گہرا سناٹا رہتا ہے مگر شب بھر ایک چراغ پسِ دیوار جلے کشتی سے یہ کس کا عکس اتر آیا ماہی گیر کے ہاتھوں میں پتوار جلے میں تنہا ہر […]

کب پاؤں فگار نہیں ہوتے کب سر میں دھول نہیں ہوتی

تری راہ پہ چلنے والوں سے لیکن کبھی بھول نہیں ہوتی سرِ کوچہ عشق آ پہنچے ہو لیکن ذرا دھیان رہے کہ یہاں کوئی نیکی کام نہیں آتی کوئی دعا قبول نہیں ہوتی ہر چند اندیشۂ جاں ہے بہت لیکن اسں کارِ محبت میں کوئی پل بیکار نہیں جاتا کوئی بات فضول نہیں ہوتی ترے […]

ہے ایک عمر اور اس میں شریک سب میرے

مِرے لیے بھی تو ہوتے یہ روز و شب میرے خموش ہوں تو مجھے اتنا کم جواز نہ جان مِرے بیان سے باہر بھی ہیں سبب میرے جو آسماں پہ ستارے دکھائی دیتے ہیں یہ سارے پھول ہیں تیرے ، یہ زخم سب میرے کسی کے عکس سے بچھڑے تو پھر خبر نہ ہوئی کہاں […]