ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے
بنا کر بھیس زر داروں کا غربت بیچنے والے خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ محافظ ہو گئے گھر کے، وراثت بیچنے والے زمیں ملکِ خدا میں ہو گئی تنگ اب کہاں جائیں کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے مسلسل بیچتے ہیں […]