جگر بچا ہی نہیں ہے تو کس کو پروا ہے
کہ چاکِ زخمِ جگر کو سیا سیا ، نہ سیا جو کاٹتے تھے مسافت ، مسافتوں میں کٹے سفر کا کیا ہے کسی نے کیا کیا ، نہ کیا فریب عشق ، ترا رقص ہی قیامت ہے فریب حسن کسی نے دیا دیا ، نہ دیا ہر ایک تہمتِ وحشت ، ہمی سے وابستہ ہمارا […]