وقت جیسے کٹ رہا ہو جسم سے کٹ کر مرے
کوئی مرتا جا رہا ہے جس طرح اندر مرے اب مری وحشت تماشہ ہے تو ایسے ہی سہی اب تماشائی ہی بن کے آ ، تماشہ گر مرے روکتا ہی رہ گیا کہ عشق کو مت چھیڑنا یہ بلا بیدار ہو کر آن پہنچی سر مرے پھونک دی نہ روح آخر تم نے اندیشوں میں […]