کوئی دیکھتا ہے تو دیکھ لے، مجھے عید مِل

ارے عید ہے، مُجھے باقیوں سے شدید مِل یہ جو عید ہے کوئی ایک پٙل کی خوشی نہیں فقط ایک بار ہی مجھ سے کیوں، تُو مزید مِل جہاں لمبے عرصے کے بعد ملنا بھی خوب ہو وہاں روز روز کا میل بھی ہے مفید، مِل ترے ساتھ لی تھیں جو سیلفیاں کہیں کھو گئیں […]

اسی کے ہاتھ میں اب فیصلہ تھا،ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

اسی کے ہاتھ میں اب فیصلہ تھا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا جب اس نے ہاتھ میں خنجر اُٹھایا ، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا ہمارے ذہن میں تھاتیرا چہرہ، ہماری آنکھ میں تھے تیرے آنسو ہمارے دل میں تھی تیری تمنا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا عدو کے […]

تِری ہی شکل کے بُت ہیں کئی تراشے ہوئے

نہ پُوچھ کعبہِ دِل میں بھی کیا تماشے ہوئے ہماری لاش کو میدانِ عشق میں پہچان بجھی ہوئی سی ہیں آنکھیں تو دلخراشے ہوئے بوقتِ وصل کوئی بات بھی نہ کی ہم نے زباں تھی سُوکھی ہوئی، ہونٹ اِرتعاشے ہوئے وہ کیسے بات کو تولیں گے، اور بولیں گے؟ جو پٙل میں تولے ہوئے اور […]

پناہ کیسی؟ فقیروں کی جس کو آہ ملے

ہٹاو شاہ کہ درویش کو بھی راہ ملے نظر چرا کے محبت سے آج یوں نکلا کہ قرض دار کو رستے میں قرض خواہ ملے وہ پیار پیار میں جھگڑے بھی تو خدا کی پناہ پھر اس کے بعد ملے بھی تو، بے پناہ ملے اور اب تو شہر سخن کا بھی یہ ہوا معیار […]

میں عِشق زار میں اِس دِل سمیت مارا گیا

قتِیل دشت میں قاتِل سمیت مارا گیا تمہارے حُسن کی تشہیر کر رہا تھا رقیب سو میرے ہاتھ سے محفِل سمیت مارا گیا چلا تھا عِشق کا جو جِن اتارنے ہمزاد عمل سے پیشتر عامِل سمیت مارا گیا بڑا فساد ہوا عِشق کی ضمانت پر وکیل اپنے موکِل سمیت مارا گیا مجھے تو فکر ہے […]

لوگوں کے دُور کر کے غمِ روز گارِ عشق

میری طرف بھی آ ذرا پروردگارِ عشق جب اپنی داستانِ محبت کو لکھ چکا تو اِس کے بعد مر گیا ناول نگارِ عشق محرم نہیں ہیں آپ تو مت دیکھئے مجھے چُھونے کی اور بات ہے نقش و نگارِ عشق ہم دو پہ آج شام یوں گُزرا غضب کا عِشق الفاظ ڈھونڈتا رہا نامہ نگارِ […]

اتنا پڑا ہے جسم پر گردوغبارِ عشق

میں دب کے رہ گیا ہوں کہیں زیرِ بارِ عشق کچھ قافیوں کے پھل لگے کچھ لاحقوں کے پھول ٹہنی غزل کی دینے لگی برگ و بارِ عشق یہ میرا معترف تھا کبھی معتقد بھی تھا بھرتا ہے کان آج کل جو میرے بارے عشق تم صرف فائدے میں رہو میرے حصے دار؟ ایسے کہاں […]

نیا کروں گا وہ جو پرانوں سے مختلف ہو

اک عشق ایسا کہ جو فسانوں سے مختلف ہو زباں پکڑ کر جو دل کو بدلے ہو میری تسبیح میں ایک دانہ جو سارے دانوں سے مختلف ہو وہی پرندہ نہ اڑنے پایا جو چاہتا تھا اڑان ایسی جو سب اڑانوں سے مختلف ہو دکھاؤں سب کو اگر تو چھوڑے نشان ایسا مرے بدن پر […]

لرزتے جسم کا بھونچال دیکھنے کے لیے

کب آؤ گے مری دھمّال دیکھنے کے لیے ؟ چلی ھے دھیان کے جادُو نگر میں تیز ھوا کسی پری کے کھُلے بال دیکھنے کے لیے چراغ لے کے مَیں پھِرتا ھوں سرد گلیوں میں ھوائے شب کے خدوخال دیکھنے کے لیے چھڑک رھا ھوں تری پتّیوں پہ اپنا لہو سفید پھول ! تجھے لال […]

یہ غم نہیں کہ وہ مجھ سے وفا نہیں کرتا

ستم تو یہ ھے کہ کہتا ھے ‘جا ، نہیں کرتا طلوعِ عارض و لب تک مَیں صبر کرتا ھوں سو منہ اندھیرے غزل اِبتدا نہیں کرتا یہ شہر ایسے حریصوں کا شہر ھے کہ یہاں فقیر بھیک لیے بِن دُعا نہیں کرتا زباں کا تلخ ھے لیکن وہ دل کا اچھا ھے سو اُس […]