مری کہانی کے کردار سانس لیتے ہیں
میں سانس لوں تو مرے یار سانس لیتے ہیں ہم ایک دشت میں دیتے ہیں زندگی کی نوید ہمارے سینے میں آزار سانس لیتے ہیں کبھی تو وقت کی گردش تھکا بھی دیتی ہے سو تھام کر تری دیوار سانس لیتے ہیں اکھڑنے لگتی ہیں سانسیں الجھ کے سانسوں سے پھر اس کے بعد لگاتار […]