کسی کے ساتھ کھڑے تجھ کو دیکھنا تھامجھے

کسی کے ساتھ کھڑے تجھ کو دیکھنا تھا مجھے نجانے درد کہاں تک یہ جھیلنا تھا مجھے تمھارے منہ سے سنی بات جب محبت کی عجیب طرز کی حیرت کا سامنا تھا مجھے چھڑا کے ہاتھ مرا جا رہی ہے تنہائی تمھارے ہجر میں یہ دن بھی دیکھنا تھا مجھے جو خواب دیکھ رہا ہوں […]

کچھ حقیقت سے کچھ فسانے سے

دور ہم ہو گئے زمانے سے نیند کوشش سے تو نہیں آتی خواب بنتا نہیں بنانے سے خود کو کس کر پکڑ لیا میں نے تیر چُوکے نہیں نشانے سے تیرا بے ساختہ لپٹ جانا یہ سہولت ہے لڑکھرانے سے میرا ہر خواب پھر سے جاگ اٹھا آپ کے یوں نظر ملانے سے آؤ مل […]

کہاں سے سیکھ کے آئی ہو تم اداکاری

تمھیں تو آتی نہیں تھی کوئی بھی فنکاری مریضِ عشق کا احوال پوچھنے والو ہٹو تمیں کہاں آتی ہے ہم سی دل داری کہاں طریقہ تھا کچھ ہم میں بات کرنے کا محبتوں نے سکھائی ہمیں وضع داری کچھ اپنے فیصلوں پر ہم بھی غور کرتے ہیں دکھاؤ تم بھی کہیں پر ذرا سمجھداری ہمارے […]

ہر ایک آنکھ میں بستے نہیں ہیں ہم لوگو

اب اس قدر بھی تو سستے نہیں ہیں ہم لوگو کسی کو شک ہے تو رکھے وہ آستیں میں ہمیں کہ دودھ پی کے تو ڈستے نہیں ہیں ہم لوگو نکل پڑے ہیں ، کہیں بھی ہمیں نہیں جانا چلو نہ ساتھ کہ رستے نہیں ہیں ہم لوگو ہے دنیا ایک تماشہ ، کسی مداری […]

ہزار لوگوں میں دو چار بھی نہیں نکلے

مری طرف تو مرے یار بھی نہیں نکلے ہمارے لفظوں کی حرمت کو پائمال کرو کہ تم سے بھرتی کے اشعار بھی نہیں نکلے وہ جن کے مشورے پر سارے پیڑ کاٹ دیے وہ لوگ سایۂ دیوار ، بھی نہیں نکلے انہیں یقین کسی بے یقین پر آیا ہم ایسے لوگ اداکار بھی نہیں نکلے […]

ہماری آنکھیں الگ تھیں ، ہمارے خواب الگ

اسی لیے ہمیں سہنے پڑے عذاب الگ یہ لوگ سوچے بنا زندگی گزار گئے ہمیں تو فکر کا دینا پڑا حساب الگ تُو یار ہے، تجھے دوں گا رعایتی نمبر مرا سوال الگ تھا، ترا جواب الگ یہ شاہ زادے غلامی کا پڑھ رہے ہیں سبق الگ ہیں شہر کے اسکول اور نصاب الگ چھپا […]

یقیں کو اک گماں سا کھا رہا ہے

مری منزل کو رستہ کھا رہا ہے پرندے سوچتے ہیں کیا بنے گا شجر کو اس کا سایہ کھا رہا ہے محبت ہے محبت کے مقابل مجھے انسان ہونا کھا رہا ہے جدائی کا تو صدمہ کچھ نہیں تھا مجھے تیرا دلاسہ کھا رہا ہے مری بستی بھی اس کے پیٹ میں تھی سمندر تو […]

جو تیرا رنگ تھا، اس رنگ سے نہ کہہ پایا

میں دل کی بات کبھی ڈھنگ سے نہ کہہ پایا کسی خیال میں ترتیب کوئی تھی ہی نہیں سو شعر کوئی بھی آہنگ سے نہ کہہ پایا برادری کے کسی فیصلے نے باندھ دیا میں دل کی بات مری منگ سے نہ کہہ پایا شہید ہونے سے پہلے اُسے بھی دیکھنا تھا مگر یہ بات […]

عجیب دکھ تھا کہ اقرار ہو نہیں رہا تھا

میں چپ رہا تھا کہ انکار ہو نہیں رہا تھا مری اور اس کی محبت کا ذکر تھا جس میں میں اس کہانی کا کردار ہو نہیں رہا تھا کسی کی ہلکی سی مسکان سے سلگتا دل وہ آئنہ تھا جو دیوار ہو نہیں رہا تھا غضب کی دھوپ تھی سلگا رہی تھی جسم وجاں […]

میں دیکھتا ہوں وہ جتنا دکھائی دیتا ہے

پھر اس کے بعد برابر سنائی دیتا ہے وہ سب سے پہلے بلاتا ہے بزم میں مجھ کو کسی بھی درد کو جب رونمائی دیتا ہے وہ دیکھتا نہیں لیکن وہ دیکھ لیتا ہے وہ بولتا نہیں لیکن سنائی دیتا ہے اُس خبر ہے شدت میں کون تڑپے گا وہ باوفا ہے مگر بے وفائی […]