مسلم سربراہ کانفرنس

خلاقِ دو جہاں کے ثنا خواں ہوئے بہم پروانہ ہائے شمعِ ایماں ہوئے بہم اے مرحبا کہ پیروِ قرآں ہوئے بہم یا رب ترا کرم کہ مسلماں ہوئے بہم شام و عرب جزائر و مصر و یمن ہیں ایک لرزاں ہے سومنات کہ پھر بت شکن ہیں ایک رونق بڑی ہے رونقِ صد انجمن ہیں […]

سہرا

بیٹے کی شادی پر چھوڑ کر اپنا پری خانۂ گلشن سہرا کس کی شادی میں چلا خوب یہ بن ٹھن سہرا جوں ہی پہنچا ہے سرِ بزم یہ روشن سہرا ہر طرف شور ہوا اھلاً و َّسہلاً سہرا کیف پرور ہے خوشا بر رخِ روشن سہرا للہ الحمد کہ دیکھا سرِ ‘احسن’ سہرا قابلِ دید […]

روٹی کپڑا اور مکان

بھٹو کا یہ تھا اعلان اے میرے مزدور کسان ووٹ مجھے دو دوں گا میں روٹی کپڑا اور مکان بن کر صدرِ پاکستان بھولے ہیں قومی پیمان مانگے ان سے روز عوام روٹی کپڑا اور مکان سبزی دالیں گندم دھان آٹے چینی کا فقدان مہنگا ان کے آتے ہی روٹی کپڑا اور مکان سوئی دھاگہ […]

بلاخیز سیلاب 1973ء

زد میں امواجِ بلاخیز کے پنجاب آیا صوبۂ سندھ بھی در حلقۂ گرداب آیا گاؤں ڈوبے تو کہیں شہر تہِ آب آیا قہر اللہ کا ٹوٹا ہے کہ سیلاب آیا رات کے وقت یکایک یہ مصیبت آئی کبھی دیکھی نہ جو درپیش وہ صورت آئی تھا گماں بھی نہ کبھی جس کا وہ شامت آئی […]

غبارِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ اول (1958ء)

کٹ چکی ہے رات ہے پچھلا پہر نیند کوسوں دور آنکھوں سے مگر روئے عالم پر ہے اک افسردگی جس طرف دیکھو ادھر پژمردگی محفلِ انجم بھی ہے ماتم گسار آنکھ ہر تارے کی کیوں ہے اشک بار چاند کے چہرہ کا بھی ہے رنگ زرد ہے لبِ موجِ ہوا پر آہِ سرد گریۂ شبنم […]

شامِ انتخاب 1970ء

انتخابِ عام کا ظاہر نتیجہ ہو گیا کلمہ گوؤں کے دلوں کا راز افشا ہو گیا حسنِ ظن ان کی طرف سے تھا جو رسوا ہو گیا محوِ حیرت ہوں کہ کیا ہونا تھا اور کیا ہو گیا ہم کہ پر امید تھے آئے گی صبحِ زر نگار خیمہ زن ہو گی چمن میں ہر […]

مکالمہ مابین مسلمان اور سوشلسٹ

مسلمان اپنا یہ چمن دیں کی نواؤں کے لئے ہے اسلام کی جاں بخش فضاؤں کے لئے ہے ہم فلسفۂ دینِ محمد کے فدائی دستورِ شریعت کے ہیں اس ملک میں داعی ہم امن و مساوات و محبت کے پیامی آپس میں رواداری و نصرت کے ہیں حامی دنیا ہمیں درکار ہے بس دین کی […]

سرکش بیل (عیدِ قرباں 1986ء)

ساتھ میرے عیدِ قرباں پر جو گزرا سانحہ میں سناتا ہوں ذرا تفصیل سے وہ واقعہ تھی جو نیت گاؤ نر میں عید پر قرباں کروں تاکہ حاصل اس طرح خوشنودی یزداں کروں جا کے پنڈی میں خریدا جانور اک فربہ تن جلد کو چمکا رہی تھی جس کے سورج کی کرن جانور تھے سیکڑوں […]

ضبطِ تولید

ہے ملک میں جو تیزی رفتارِ ولادت آزردہ و آشفتہ ہیں اربابِ حکومت کہتے ہیں کہ محدود ہے سامانِ معیشت اب ملک میں انساں کی نہیں اور ضرورت آئے نہ کہیں فاقوں سے مر جانے کی نوبت ہے قوم پہ لازم عملِ ضبطِ ولادت میداں میں نکل آئے ہیں کچھ عالمِ دیں بھی ثابت اسے […]

DON QUIXOTTE

ہم اپنی رنگین نظر سے شہر کے منظر دیکھ رہے تھے آک کی بڑھیاں ہی پریاں تھیں دھوپ طلسمِ ہوش رباء شہر کا یہ بے ہنگم شور شرابا ہی موسیقی تھا تند بگولے دیو کے رتھ ، اور دھول کی اک چادر محمل رنگ محل اک کٹیا تھی اور گھاس کا اک تنکا جنگل ایک […]