وہ عجیب خانہ بدوش تھا

وہ عجیب خانہ بدوش تھا سرِ شام ناقۂ عشق پر مرے دل کے گاؤں میں آ گیا تو کچھ ایسی مست ہوا چلی کہ گلی گلی میں ہزاروں پُھول مہک اُٹھے مرے اونگھتے ہوئے بام و دَر بھی چہک اُٹھے مجھے یُوں لگا کہ پلک جھپکتے ہزاروں سال گذر گئے مگر اُس سمے کسے ہوش […]

بارش بھری رات

شاخِ شب پر کوئی مہتاب شگوفہ پُھوٹا اور مہک پھیل گئی سرمئی خاموشی کی آسمان سے کوئی بے نام ستارہ ٹُوٹا نیم خوابیدہ شجر نے کوئی سرگوشی کی چاند خاموش تھا، یک لخت صدا دینے لگا کروٹیں لیتی ہوئی نیند سے بیدار ہوئی وقت یکدم کسی آہٹ کا پتہ دینے لگا دامنِ کوہ سے بدلی […]

جانے کیوں؟

اب تو تم یاد بھی نہیں آتیں اب کوئی بات بھی نہیں ہوتی اب تو دل ٹوٹنے کا ڈر بھی نہیں اب تو خدشہ نہیں جدائی کا اب تو کھونے کو کچھ نہیں باقی چاند ہمدردیاں نہیں کرتا اب ستاروں سے بات چیت نہیں اب کہاں انتظار راتوں کا اب تو دن بھی اداس رہتے […]

پیرس

جدھر نگاہ کیجیے ہجومَ مہ وشاں ہے اور سیلِ رنگ و بو ہے اور اتنی تیز روشنی ہے کہ جیسے صد ہزار ماہتاب ایک دم ہوئے ہو ضوفشاں یہاں وہاں جمالِ بے پناہ کے نئے نکور زاوئیے ہیں منکشف نگاہ پر دلوں کی شاہراہ پر ۔۔ رواں دواں ہیں قافلے اُمنگ کے مدُھر صدا کے […]

بیجنگ میں

دلوں میں ہیں نہاں کیا کیا فسانے ، کون جانے کنوؤں کی تہہ میں ہیں کتنے خزانے ، کون جانے نئی بستی کے شرق و غرب تو سب جانتے ہیں نئے لوگوں کو جو دُکھ ہیں پرانے ، کون جانے تُو چھان آئی ہے ساری کائناتی وُسعتوں کو تمنا! تیرے آئندہ ٹھکانے کون جانے کہیں […]

دل جیسی کوئی صورت دِلّی میں نظر آئی

آنکھوں کے دریچوں سے دھڑکن میں اُتر آئی دل جیسی کوئی صورت دِلّی میں نظر آئی پہلے تو اُداسی سے دھندلائی رہیں آنکھیں پھر آئے نظر غالب اور شام نکھر آئی رات آئی تو کوچوں میں تھیں میر کی آوازیں پھر آنکھ کہاں جھپکی ، پھر نیند کدھر آئی اُس شہر میں یوں کھویا ، […]

شرمیلی محبوبہ سے

ہمارے پاس اگر وقت ہوتا لامحدود فنا پذیر نہ ہوتا اگر ہمارا وجود تو میری جان! ترا روٹھنا روا ہوتا تری جھجک ، ترا شرمیلا پن بجا ہوتا !بڑے سکوں سے ہم بیٹھے سوچتے، مری جاں ہمیشگی کا یہ دورانیہ گزاریں کہاں ؟ تُو بحرِ سبز کے ساحل پہ سیپیاں چُنتی شبِ خموش میں لہروں […]

چمکتے ستارے! اگر میں تری طرح لافانی ہوتا

چمکتے ستارے! اگر میں تری طرح لافانی ہوتا تو اس طرح تنہائی میں بامِ شب پر معلق نہ ہوتا کسی رات بھر جاگنے والے صحرا نشیں سا نہ ہوتا نہ اپنی ابدتاب پلکیں بکھیرے رواں پانیوں کو وضو کرتے تکتا زمینوں کے چَو گرد اور نسلِ انساں کے سب ساحلوں تک نہ میں تانکتا جھانکتا […]

کہیں جو خوبیٔ قسمت سے مجھ کو مِل جاتیں

خدا کے ہاتھ سے جنت کی خلعت و پوشاک سنہری نور سے بُنوائے شوخ پیراہن نہ جن کی جیب دریدہ ، نہ جن کا دامن چاک انہیں میں تیرے حسیں پاؤں میں بچھا دیتا خدا گواہ ، تری رہگزر سجا دیتا مگر میں ایک تہی دست و رائیگاں شاعر سوائے خواب مرے پاس اور کچھ […]

سوچتا ہوں صیدِ مرگ ِ ناگہاں ہو جاؤں گا

دل کے باغیچے سے گُلہائے جنوں چُننے سے قبل اور مٹی اوڑھ کر اک قبر میں سو جاوٗں گا حیرتوں والے صحیفوں کے سُننے سے قبل جب ستاروں سے دمکتی شب کے خدّو خال پر دیکھتا ہوں روشنی اِک غیر فانی عشق کی سوچ کر افسردہ ہوتا ہوں میں اپنے حال پر مجھ کو مُہلت […]