اردوئے معلیٰ

Search

آج اردو کے ممتاز شاعر اور صحافی ڈاکٹر آذر تمنا کا یومِ وفات ہے ۔

ڈاکٹر آذر تمنا(پیدائش: 9 جنوری، 1954ء- وفات: 1 مارچ، 2014ء)
——
ڈاکٹر آذر تمنا 9 جنوری 1954 ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے ۔ ان کے والد جناب فضل الٰہی تمنا بھی خوش گو شاعر تھے اور ان کے چھوٹے بھائی یشب تمنا بھی نئی نسل کے ممتاز شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر آذر تمنا نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ستر کی دہائی میں لاہور سے کیا۔ وہ مختلف اخبارات سے بھی وابستہ رہے۔
انہوں نے سید قاسم محمود کے ادارے ‘شاہکار’ سے شائع ہونے والے کئی علمی سلسلوں کی ادارت بھی کی۔ اسی کی دہائی میں انھوں نے کچھ وقت کراچی میں بھی گزارا، پھر وہ اسلام آباد منتقل ہو گئے۔ نوے کی دہائی میں وہ آسٹریلیا چلے گئے تھے جہاں انہوں نے بین الاقوامی تعلقات میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ گزشتہ چند برس سے وہ اسلام آباد میں مقیم تھے اور سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ پیس اسٹڈیز اسلام آباد سے بطور صدر منسلک تھے۔
یکم مارچ 2014 ء کو انہیں دل کا دورہ پڑا جس میں وہ جانبر نہ ہو سکے۔ انہیں اسلام آباد میں سپرد خاک کیا گیا۔
——
منتخب کلام
——
یقیں بناتا ہے کوئی گماں بناتا ہے
جو آدمی ہے الگ داستاں بناتا ہے
شکست کرتا ہے زنجیر خانہ و محراب
اور ایک حلقۂ آوارگاں بناتا ہے
گل وجود سے کرتا ہے کسب کوزۂ جاں
خمار سود میں لیکن زیاں بناتا ہے
کمال بے خبری ہے اگر بہم ہو جائے
مگر یہ زیست کو آساں کہاں بناتا ہے
پس چراغ ارادہ کوئی تو ہے آذرؔ
جو میرے شعلۂ دل کو دھواں بناتا ہے
——
یہ بھی پڑھیں : صحافی اور شاعر راج نرائن راز کا یوم پیدائش
——
رسم‌‌ اندیشہ سے فارغ ہوئے ہم
اپنے داماں کی شکن میں سمٹے
کف ایام کی پر پیچ لکیروں میں کہیں
اپنے آئندۂ نادیدہ سے سہمے ہوئے ہم
گاہ اجمال‌ گذشتہ پہ گلو گیر ہوئے
جیسے دھل جائے گا بیچاری روایات کے شانوں کا غبار
چند بیمار ارادوں کی عیادت چاہی
گاہ نایاب دعاؤں کا شمار
اور تقریر کے پیچیدہ سوالات کو دہراتے ہوئے
ایک اک کر کے سب احباب نے رخصت چاہی
رسم اندیشہ کی تقریب ملاقات سے فارغ ہوئے ہم
رسم اندیشہ کسی اور زمانے کا گناہ
اور دنیاؤں کا جرم
جس کی زنجیر مکافات میں الجھے ہوئے ہم
اپنے اجداد کے آثار کے دیرینہ فقیر
کاسہ‌ بر دوش سر دست عطا جاتے ہیں
موت بر دوش سر دست عطا جاتے ہیں
موت اور وصل کی تعبیر پہ سرگرم‌ کلام
اپنی تاریخ کا انصاف بجا لاتے ہیں
رسم اندیشہ کی تاریخ مکافات
کے مارے ہوئے ہم
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ