اردوئے معلیٰ

اک ترے اسمِ گرامی پہ فدا ہوتا ہے

خامۂ عجز تری سمت جھکا ہوتا ہے

 

روز کرتے ہیں سبھی نت نئے انداز میں حمد

ہاں مگر حقِ ثنا کس سے ادا ہوتا ہے

 

اس کو رہتی ہی نہیں تاج و سیادت سے غرض

رشکِ شاہان ترے در کا گدا ہوتا ہے

 

مجھ کو ملتا ہے سکوں نام ترا لینے سے

مضطرب قلب جب اک حد سے سوا ہوتا ہے

 

جو موحّد بھی ہیں اور عبدِ محمّد بھی ہیں

سایۂ عرشِ فقط ان کو عطا ہوتا ہے

 

دو جہانوں کی بھلائی اسے ملتی ہے فقط

جس کا مقصود بس اک تیری رضا ہوتا ہے

 

صیغۂ کُن کی حقیقت ہیں درود اور سلام

کُن سے ماقبل فقط نورِ خُدا ہوتا ہے

 

ہے ترے عشق کے بندوں کی نشانی مولا!

اُن کا محبوب بھی محبوبِ خدا ہوتا ہے

 

جھٹ سے چھٹتی ہے خزاں حمدِ الہ کے صدقے

منظرِ حزن ہر اک بار ہرا ہوتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔