ملّی نغمہ

نظر نواز طرب آفریں جمیل و حسیں

خوشا اے مملکتِ پاک رشکِ خلدِ بریں

سلام تجھ کو کریں جھک کے مہر و ماہِ مبیں

تو دینِ مصطفوی کا ہے پاسبان و امیں

ترے وجود پہ نازاں ہیں آسمان و زمیں

ستارہ اوجِ مقدر کا زینتِ پرچم

ہلالِ نو ہے نویدِ خوشی لئے ہر دم

ہے سبز رنگ سے باغ و بہار کا عالم

سکونِ روح یہیں ہے قرارِ دل ہے یہیں

ترے وجود پہ نازاں ہیں آسمان و زمیں

بنائے پاک وطن لا الٰہ الّا اللہ

نگاہِ قوم پہ روشن ہے اس کی منزل و راہ

خدا گواہ فرشتے گواہ قوم گواہ

ترا ضمیر ہے زندہ دمک رہی ہے جبیں

ترے وجود پہ نازاں ہیں آسمان و زمیں

ترا پیام محبت خلوص امن و اماں

ترے نظامِ حکومت میں عدل روحِ رواں

تری نظر میں برابر ہیں شہری و دہقاں

ترا شعور ہے تنظیم و اتحاد و یقیں

ترے وجود پہ نازاں ہیں آسمان و زمیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]