اردوئے معلیٰ

آج معروف مصنف، ماہر رضویات اور نامور عالم دین پروفیسر محمد شکیل اوج کا یومِ وفات ہے ۔

محمد شکیل(پیدائش: 1 جنوری 1960ء – وفات: 18 ستمبر 2014ء)
——
محمد شکیل اوج جامعہ کراچی کے پروفیسر، 15 کتب کے مصنف، ماہر رضویات اور نامور عالم دین تھے۔ آپ نے قرآن مجید کے آٹھ منتخب اردو تراجم کا تقابلی جائزہ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا۔ آپ پر 2014ء میں توہین رسالت کا الزام عائد کر کے کراچی کے ایک مدرسے سے فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا۔ جس کے چند دن بعد 18 ستمبر 2014ء کو منصوبہ بندی کر کے قتل کے دیے گئے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج یکم جنوری 1960ءکو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کراچی سے مکمل کرنے کے بعد جامعہ کراچی سے ڈاکٹریٹ آف فلاسفی کی سند حاصل کی۔ آپ نے صحافت میں ایم اے کرنے کے ساتھ ایل ایل بی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ علاوہ ازیں پی ایچ ڈی(قرآن کے آٹھ منتخب تراجم کا تقابلی جائزہ) اور ڈی لٹ کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔ آپ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ مفسر قرآن بھی تھے۔ آپ کے کئی مقالہ جات اور مضامین اخبارات کی زینت بن چکے ہیں۔ آپ 1987ء سے درس و تدریس سے وابستہ تھے۔ وفات سے قبل آپ جامعہ کراچی کے شعبہ معارف اسلامیہ کے رئیس (ڈین) تھے۔ آپ کی مطبوعہ کتب کی کل تعداد 15 ہے، جس میں’’قرآن کے آٹھ منتخب تراجم کاتقابلی جائزہ‘‘، ’’اصول تفسیر و تاریخِ تفسیر‘‘، ’’اصولِ حدیث و تاریخِ حدیث‘‘،’’صاحبِ قرآن‘‘، ’’رضا کوئز بک‘‘،’’نسائیات‘‘،’’غزوۂ بدر اور حضور کی جنگی اور سیاسی حکمت عملی‘‘،’’اسلامی سائنس کے یورپ پر اثرات‘‘،’’ائمہ مجتہدین کے اختلافات اور ان کی نوعیت‘‘،’’تفہیم الاسلام :چند مغالطے اور اُن کے ازالے‘‘،’’خواجہ غلام فرید کے مذہبی افکار‘‘،’’تعبیرات‘‘اور’’افکار شگفتہ‘‘ شامل ہیں۔ 14اگست 2014ء کو حکومت ِپاکستان نے آپ کو تمغا امتیاز دینے کا اعلان کیا۔ 18ستمبر2014ء کو گلشن اقبال کراچی میں نامعلوم قاتلوں نے آپ کو شہید کر دیا۔
——
یہ بھی پڑھیں : شکیل بدایونی کا یوم پیدائش
——
اُن کے مضامین دنیا بھر کے تحقیقی جرائد میں شایع ہوتے رہے، اب تک ڈاکٹر شکیل اوج کی 15 کتابیں، 82 تحقیقی مضامین اور 72 علمی مضامین شایع ہو چکے ہیں، اُن کے تحقیقی مضامین کو جامعہ کراچی نے ڈی لٹ کی سند کے لیے منتخب کیا اور علمی دنیا کے سب سے بڑے اعزاز ڈاکٹر آف لٹریچر (DLE) سے سرفراز کیا۔2014ء ماہ 14 اگست میں حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی تمغا امتیازسے نوازا۔ ڈاکٹر صاحب جامعہ کراچی کے فیکلٹی کلیہ معارفِ اسلامیہ کے رئیس (ڈین) رہے اور سیرت چیئر، جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر شپ بھی انہی کے حصے میں رہی۔ ڈاکٹر صاحب انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد کے بورڈ آف ٹرسٹی کے رکن اور ملایشیا سے نکلنے والے معروف ریسرچ جرنل JIHAR کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ارکان بھی تھے، انہوں نے لاتعداد اعزازات، شیلڈز اور طلائی تمغے بھی حاصل کیے۔
شکیل اوج نے قرآنیات، حدیث، فقہ، اسلام اور عہد حاضر، خودکش حملہ اور خواتین اور اسلام کے موضوعات پر کتب اور مقالات لکھے، نسائیات کا ترجمہ عربی اور انگریزی میں بھی ہو چکا ہے۔ اس کتاب میں اسلام اور خواتین کے حوالے سے اپنی تحقیق پیش کی ہے۔ جس پر کئی اہل علم نے کچھ اختلافات بھی کیے۔ شکیل اوج کی وفات سے پہلے تک شائع ہونے والی کتب کی تعداد 15 ہے، فتاوا کا ایک مجموعہ طباعت کے مراحل میں ہے۔
——
تصانیف
——
قرآن مجید کے آٹھ منتخب اردو تراجم کا تقابلی جائز
اصول تفسیر و تاریخ تفسیر
اصول حدیث و تاریخ حدیث
خواجہ غلام فرید کے مذہبی افکا
صاحب قرآن
رضا کوئز بک
افکار شگفتہ
تعبیرات
نسائیات
غزوۂ بدر اور حضور اکرم کی جنگی اور سیاسی حکمت عملی
اسلامی سائنس کے یورپ پر اثرات
ائمہ مجتہدین کے اختلافات اور ان کی نوعیت
تفہیم الاسلام: چند مغالطے اور اُن کے ازالے
——
شکیل اوج کو 18 ستمبر 2014ء کو کراچی میں صبح ساڑھے دس بجے قتل کر دیا گیا تھا۔
——
منتخب کلام
——
میسر ہوا جس کو عشقِ نبی
وہ سمجھے کہ دنیا ہی جنت ہوئی
——
لطف ان کا عام ہو گیا
اور سب کا کام ہو گیا
ورد ان کا نام ہو گیا
قلب کو آرام ہوگیا
ان کے نعت خوانوں میں
اوج تیرا نام ہو گیا
——
ان کے نام پاک پر مرجائیے
موت کو فخر شہادت کیجیے
مرزع اسلام کو پھر سنیچ کر
قلبِ کافر پر قیامت کیجیے
حق پرستی کی سزا کیونکر ملے
آگے بڑھیے اور جرأت کیجیے
حق نے باطل کومٹایا جس طرح
پھر اسے زندہ حقیقت کیجیے
فیصلہ کن انقلاب آنے کو ہے
پیش دعوے پرشہادت کیجیے
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ