نگاہِ خلق و نگاہِ خدا گواہ بنے

میں کہہ رہا ہوں کہ وہ مرکزِ نگاہ بنے

جہاں پناہ بنے اور کج کلاہ بنے

غلام ان کے، زمانے کے سربراہ بنے

وہ ذاتِ پاک جو مہمانِ عرشِ اعظم ہو

نہ کیوں نشانِ شرف رشکِ عزّ و جاہ بنے

ہیں آسمانِ نبوت کے انبیاء مہتاب

خدا کے فضل سے لیکن وہ رشکِ ماہ بنے

خبر انہیں سے ملی لا الٰہ الّا اللہ

وگرنہ پہلے تو بت بھی مرے الٰہ بنے

تلاشِ جادہ و منزل کی کیا مجھے تکلیف

نقوشِ پائے مبارک چراغِ راہ بنے

ترے اشارۂ ابرو پہ جائیے قرباں

قدم قدم پہ مجھے مانعِ گناہ بنے

اسی کے دامنِ رحمت میں ہے جہاں کا سکوں

بروزِ حشر بھی جو دامنِ پناہ بنے

میں منتظر ہوں نظرؔ اس گھڑی کا اس دن کا

بہ سمتِ کوئے مدینہ سفر کی راہ بنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]