اردوئے معلیٰ

جن کو نوازا آپ نے ، سُلطان ہو گئے

طلحہ ، بلال و بُوذر و سلمان ہو گئے

 

بس آپ کی نگاہ کے پڑنے کی دیر تھی

’’جو پُر خطر تھے راستے آسان ہو گئے‘‘

 

سرکار کے وہ سایۂ شفقت میں آ گئے

اک بار جو مدینے میں مہمان ہو گئے

 

کانٹے جو آئے راہ میں ،تیرے قدوم سے

ایسا ہوا کہ سُنبل و ریحان ہو گئے

 

دار و رسن پہ جُھول کے سارے اَمَر ہوئے

نامُوسِ مُصطفیٰ پہ جو قربان ہو گئے

 

جن کے رہے ہیں شعر و سخن وقفِ نعت بس

فردِ قبیلِ جامی و حسّان ہو گئے

 

عقل و خرد پہ جن کو بڑا ناز تھا جلیل

ٹکڑے قمر کے دیکھ کے حیران ہو گئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔