خدا اُس کا محافظ ہے جو ہے گلشن محمد کا
جلا سکتی نہیں بجلی کوئی، خرمن محمد کا
یہ وہ نعمت ہے ، جس کو حاصلِ دنیا و دیں کہیۓ
خدا شاہد ہے کافی ہے مجھے دامن محمد کا
حدیث عشق ہے یہ اس کو اہل دل سمجھتے ہیں
خدا کا ہے وہ دشمن جو کہ ہے دشمن محمد کا
مری بے اختیاری پر نہ جاؤ مجھ کو کافی ہے
لبوں پر نام اللہ ہاتھ میں دامن محمد کا
وہ صحرا تھا ، جسے بادِ خزاں تاراج کرتی تھی
بہارِ جاوداں ہے واقعی گلشن محمد کا