سب سے اعلٰی ہیں سب سے برتر ہیں
سارے نبیوں کے آپ سرور ہیں
ظلمتوں کا نہ خوف کیجیے کہ
آگئے اب ہمارے رہبر ہیں
بیٹیاں ہوگئیں ہیں رحمت اب
میرے آقا حفیظ دختر ہیں
ظلمتوں کے بھرے تناظر میں
ہم اسیروں کے آپ یاور ہیں
چوٹ کھا کر دعائیں دیتے ہیں
حسن اخلاق کے وہ پیکر ہیں
عشق والے کہاں کہاں پہنچے
عقل والے تو اب بھی ششدر ہیں
اہل دنیا کو یہ بتا دیجئے
میرے آقا شفیع محشر ہیں
کیا کرے مدح آپ کی نوری
آپ ذات خدا کے مظہر ہیں