سر بسَر آنسُو، مُکمل غم ھُوں مَیں
آپ اپنے حال کا ماتم ھُوں مَیں
مُجھ سے بڑھ کے کس نے جانا ھے تُمہیں ؟
اور تُم کہتی ھو نامحرم ھُوں میں ؟
ایسے یکجا ھیں، سمجھ آتی نہیں
مُجھ میں ضم ھے تُو کہ تُجھ میں ضم ھُوں مَیں ؟
ٹھوکروں کے نیل ھیں مُجھ پر، سو اب
عام سا پتھر نہیں، نیلم ھُوں مَیں
اک نظر سے ھی فنا ھو جاؤں گا
تُو ھے سُورج، قطرۂ شبنم ھُوں مَیں!
چھوڑ جا لیکن مُجھے سمجھا کے جا
تیری اُمّیدوں سے کیسے کم ھُوں مَیں ؟
میرے دُکھ کا کون اندازہ لگائے ؟
مُسکرانے والی چشمِ نم ھُوں مَیں
غور سے تو دیکھیے، جانِ بہار
آپ کا گذرا ھُوا موسم ھُوں مَیں
ظُلم کرنے والے بے دم ھوگئے
صبر کی رحمت سے تازہ دم ھوں میں
اس لیے روندا گیا پیروں تلے
لشکرِ ناکام کا پرچم ھُوں مَیں
چھین لیں جس سے کسی نے دھڑکنیں
اُس دلِ خاموش کی سرگم ھُوں مَیں
فالتُو مت جانیے فارس مُجھے
زندگی کے زخم کا مرھم ھُوں مَیں