عاصی ہوں میں سرکار مگر میری صدا ہے
مرقد ہو مدینے میں فقط ایک دعا ہے
گر اذنِ مدینہ مرے اشکوں کو ملے دان
گریہ کی ملے اس بڑی کیا ہی جزا ہے
ہو گنبدِ خضرا کی تجھے چھاؤں میسر
ملتی ہے مجھے ماں سے جو اکثر یہ دعا ہے
مجھ کو بھی حضوری کا شرف ہو کہ میں دیکھوں
کیسی مرے سرکار مدینے کی فضا ہے
پہلے سے زیادہ ہے تڑپ ان کی گلی کی
تحفہ مجھے زمزم کا کسی سے جو ملا ہے
نعتوں میں مدینے کا جو لکھتا ہے وہ میں ہوں
سرکار جو دن رات تڑپتا ہے، عطا ہے