عورتوں کو دی ہے عزت مذہب ِ اسلام نے
اُسوہء خدیجۃ الکُبریٰ ہے سب کے سامنے
کیا بتائیں آپ کو ہم ،کیا ہے عورت کا مقام
یہ بھی بتلایا ہے ہم کو ،اُن کی صبح و شام نے
——
یہ ہیں شہزادی عرب کی، اور وہ دُرّ ِ یتیم
جس حوالے سے بھی دیکھو ،دونوں ہیں بے شک عظیم
پیروی کی ہے محمد مصطفیٰ کی آپ نے
عورتوں کو بھی دِکھا دی ہے صراط ِ مستقیم
——
رُتبہ ہے عورت کا کیا؟ اِس سے بھی چلتاہے پتا
عورتوں کے بارے میں ہے پوری سورہء نسا
پڑھئے تو کُھلتا ہے ہم پر ،کیا ہیں عورت کے حقوق
ہم سمجھ کر ہی تو کر سکتے ہیں اس کا حق ادا
——
کم نہیں مردوں سے بالکل بھی یہ عزِّو شان میں
مرتبت عورت کی کیا ہے؟ دیکھئے قرآن میں
آخرت میں دونوں کو یکساں ہی ملنا ہےثواب
رب نے واضح کردیا ہے یہ بھی الفرقان میں
——
غور کیجے تو زمیں پر آسماں عورت ہی ہے
جتنے بھی آئے نبی ، اُن سب کی ماں عورت ہی ہے
ہے بقائے نسل ِ انسانی کا اِس پہ انحصار
جس سے ہے آباد یہ پورا جہاں عورت ہی ہے
——
مصطفیٰ سےآپ نے لی آگہی اسلام کی
آپ ہی کے گھر سے پھوٹی روشنی اسلام کی
اُسوہ ء خدیجۃ الکبریٰ سے چلتا ہے پتا
جان لیجے کیا ہے طرز ِ زندگی اسلام کی
——
دُنیا بھر میں کون ہےگھر گھر کی عزت سوچئے
کون مردوں کیلئے ہے وجہ ِ راحت سوچئے
رب العزت نے دِیا ہے کس کویہ اعلیٰ مقام
کون ہے وہ جس کے ہے قدموں میں جنّت سوچئے
——
آپ تھیں بے شک شریک ِ زندگی کی غم گُسار
جوبھی کچھ تھا پاس، سب کچھ کردیا ، اُن پر نثار
سوچنا ہوگا کہ یوں بھی پائی عزّت آپ نے
اپنے شوہر کی خدیجہ بی بی ہیں خدمت گزار
——
مصطفیٰ جوچاہتے تھے، آپ نے بس ، وہ کیا
حبس میں ثابت ہوئیں ،اُن کیلئے ٹھنڈی ہوا
دھوپ کے صحرا میں اُن کا سائباں بن کر رہیں
آپ عورت کیلئے ہیں مشعل ِ راہ ِ ہُدیٰ
——
چار دیواری میں رہ کر، کی تجارت آپ نے
سرور ِ کونین کی بھی کی ہے خدمت آپ نے
بیٹھ کر بھی گھر میں ہوسکتا ہے کوئی کاروبار
بخشا عرفان و شعور و علم و حکمت آپ نے
——
بخشا ہر گھر کے لئے قدرت نے یہ عمدہ نظام
عورتوں کو بھی دیا ہے رب نے اِک ارفع مقام
گھر کی ملکہ اور کوئی تو نہیں ، عورت ہی ہے
آپ گھر میں آکے کرتے تھے خدیجہ کو سلام
——
مر حبا ہے دیدنی خدمت گزاری آپ کی
قابل ِ تحسین ہے طاعت شعاری آپ کی
مصطفیٰ صل ِ علی ٰ کےدل میں ہی گھر کرلیا
اس لئے کہ ہرادا بے شک ہے پیاری آپ کی
——
ہیں کنزیں بھی میسر اور حاضر ہیں غلام
ہاتھ سے وہ اپنے کرتی ہیں نبی کے سارے کام
لُطف آتا ہے اُنہیں ہرایک کار ِ خیر سے
مُسکرا اُٹھتے ہیں یہ سب دیکھ کر خیرالانام
——
قبل از اسلام بھی تھی مدح خوانی آپ کی
طاہرہ پایا لقب ،یہ ہے جوانی آپ کی
پانی پر جو نقش ہو ، وہ مٹ توسکتاہے مگر
پتھروں پر لکھی ہے زندہ کہانی آپ کی
——
مرتبت میں عورتوں میں سب سے افضل آپ ہیں
کوئی ثانی ہی نہیں ، خاتون ِ اوّل آپ ہیں
یہ بھی سچ کہ تھیں عرب میں آپ سب سے مال دار
یہ بھی سچ ہے پیکر ِ فقر و توّکل آپ ہیں
——
آپ نے بخشی ہے عورت ذات کو بھی آن بان
عالم ِ نسواں کی بے شک آپ کےدَم سے ہے شان
قابل ِ تقلید، خدیجہ چلن ہے آپ کا
عورتیں اپنا ئیں تو جنّت نظر آئے جہان
——
عالم ِ نسواں کا بے شک ،آپ ہیں جاہ و حَشَم
عورتوں کی آبرو ہیں ، زوجہ ء شاہ ِ اُمم
ہے ضرورت آج کی عورت بھی کرلے اِتباع
رہنما ہیں ،چھوڑے ہیں جو آپ نے نقش ِ قدم
——
منزلت مِل ہی نہیں سکتی اطاعت کے بغیر
جوشریک ِ زندگی ہے، اُس کی خدمت کے بغیر
دیکھئے ، بتلا رہا ہے ، یہ خدیجہ کا چلن
دِل میں گھر کرنا ہے ناممکن، محبّت کے بغیر
——
آبرو عزت ہےیکساں ،ہیں برابر مرد و زن
یہ ہے اِس کا پیرہن اوروہ ہے اُس کا پیرہن
گھر کی ملکہ ہے اگر بیوی، میاں بیوی کاتاج
دیدنی ہے سُنّت ِ محبوب ِ ربّ ِ ذوالمنن
——
اِس کوعزت رب العزّت نے عطا فرمائی ہے
دیکھ لو، ہر گھر میں اس کے دم سے ہی رعنائی ہے
گھر کی ملکہ ، مالکہ کہتے تھے عورت کو حضور
بات یہ بی بی خدیجہ نے ہمیں بتلائی ہے
——
کھولے ہیں اسلام نے تعلیم کے عورت پہ دَر
تاکہ جاری رکھ سکے یہ اپنا تہذیبی سفر
اِس لئے کہ مردوں سے دُنیا میں یہ کمتر نہیں
یہ ہے اِتنی معتبر ، ہے مرد جِتنا معتبر
——
عورتوں پر مرد کرسکتے نہیں ظلم و ستم
حکم ِ ربّانی ہے ، فرمان ِ رسول ِ محترم
دی گئی ہے فوقیت اِس کو تحفظ کے لئے
یہ بھی ہے بے شک حدیث ِ صاحب ِ خیر الاُمّم
——
عورتوں سے بالا مردوں کاہے اِک درجہ مقام
یہ بھی ہے فرمان ِ رب ِ ذوالجلال و الکرام
کھولے ہیں اِس کے معانی سرور ِ کونین نے
کرتے تھے بی بی خدیجہ کا محمّد احترام
——
آپ ہمدم ہیں محمد کی مگر ہم سر نہیں
آپ ہیں محبوبہ ء محبوب ِ رب العالمیں
مشعل ِ راہ ِ خدا ہیں سب خواتیں کے لئے
عالم ِ اسلام کی ہیں آپ اُم المومنیں
——
سنئے ، کیا فرما رہے ہیں صاحب ِ خیر الاُمم
ہیں خواتیں چار اعلیٰ ، باقی سب اِن سے ہیں کم
ذکر یہ بی بی خدیجہ ، فاطمہ ، مریم کا ہے
آسیہ ہیں چوتھی، چاروں ہیں مکّرم ، محترم
——
عورتیں محروم جن سے تھیں ، وہ سارے حق ملے
کیا حقوق اُن کے ہیں یہ، قرآن نے طے کردئیے
ہوگیا حاصل وراثت اور شہادت کا بھی حق
چاہتوں کے موتیوں سےاِن کے دامن بھر دئیے
——
حق ِ عصمت بھی کیا ہے رَب العزت نے عطا
کرنی ہے تم نے حفاظت ، حُکم مردوں کو ملا
عورتوں کو حُکم ہے اپنائیں وہ ، شرم و حِیا
ڈھانپ کر رکھیں ، ہر اِک حصہ وہ اپنے جسم کا
——
عورتوں سے پردے سے پیچھے سے کرناہے سوال
یہ بھی مردوں کے لئے ہے حُکم ِ ربّ ِ ذوالجلال
چار دیواری و چادر کو تحفظ بھی دیا
نکلیں گھر سے لے کے چادر، اوڑھنی یاکوئی شال
——
حج و عمرہ بھی یہ کرسکتی ہیں پَر محرم کے ساتھ
تنہا جاسکتی نہیں ، اِتنی سمجھ لینی ہے بات
یہ بھی احکامات ہیں ، اِن کی حفاظت کے لئے
پارسائی ہی تو ہے مقصود ِ رب ِ کائنات
——
جنت الفردوس سے آئے تھے فرش ِ خاک پر
یوں بھی تھا سنّاٹاکہ کوئی نہ تھا بندہ بشر
ڈھونڈتی ہی رہتی تھی آدم کو حوّا کی نظر
جی نہیں سکتے تھے تنہا دونوں ، قِصہ مختصر
——
حوّا کو بہکایا تھا ابلیس نے، سچ ہے یہی
دھرتی تک جنّت سے دیکھا، ہم نے عورت مارچ بھی
نخل ِ ممنوعہ کو چھونے کی سزا اتنی ملی
یہ سزا ملنے پہ ہی یہ محفل ِ دُنیا سجی
——
دُنیا میں آبسنا کوتاہی کی ہے بے شک سزا
رب العزت نے مگر فضل و کرم پھر بھی کیا
عرش پر جوڑے بنے تھے،فرش پر سب آملے
اللہ اللہ ، بی بی خدیجہ ، محمد مصطفی ٰ
——
لفظ میں معنی چُھپے ہیں ،سیپ میں بے شک گُہر
پھول میں خوشبو تو ہوتی ہے، نہیں آتی نظر
عورتیں بھی اپنی رعنائی کو رکھیں ڈھانپ کر
ہے یہی منشا خدا کی عورتیں سمجھیں اگر
——
تنہا تنہا جی رہے تھے دونوں جنت کےبغیر
زندگی ویراں تھی، دونوں کی محبّت کے بغیر
آملے تھے دونوں برسوں بعد پھر دیوانہ وار
حج نہیں ہوسکتا اِن دونوں کی سُنّت کے بغیر
——
سچ اگر پوچھو تو دو رائے نہیں اِس بات میں
آدم و حوا ملے تھے دھرتی پرعرفات میں
حج ِ بیت اللہ کابے شک رُکن ِ اعظم ہے یہی
تازہ ہوتی ہے یہ سُنّت نور کی برسات میں
——
رحم فرما ہوگیا دونوں پہ رب ِ ذوالمنن
فاصلے قربت میں ڈھلتےہی ہوا اِن کا مِلن
بڑھ چکے تھے اِن کےناخن ،بالوں پربھی تھا غُبار
ہوتے ہیں عرفات میں یوں یکجا سارے مردو زَن
——
دیکھئے حج کے مناسک میں ہے عورت کب جُدا
مردوزن ہی سے ہوئی ہے،اِن کی بے شک اِبتدا
ہاجرہ ہی نے تو کی تھی سعیء مرویٰ و صفا
یہ فریضہ عازمین ِ حج پر عائد ہو گیا
——
مرد یا عورت ہو کوئی یکساں ہے اجر و ثواب
دیکھئے ، بتلا رہی ہے یہ ہمیں اُم الکتاب
ہیں میاں بیوی یقیناً ایک دوجے کا لباس
ہے یہ رشتہ معتبر،مضبوط ، یکتا ، لاجواب
——
بیٹیوں کو جینے کا بھی حق کیا ، رب نے عطا
ٹوٹ کر بیٹی سے کرتے تھے محبت مصطفیٰ
زندہ بیٹی کو کوئی ، اَب دفن کرسکتا نہیں
رحمت و نعمت ہے اب بیٹی ، یہ ہے فضل ِ خدا
——
عورت اب ہر روپ میں بے شک ہے ہر گھر کاسنگھار
آبرو کُنبے کی ہے،ماں باپ کا ہے افتخار
دیکھئے ، بہنا کو تو، وہ اپنے بھائی کا ہے مان
مرحبا ، عورت کے دَم سے ہے گھرانے کا وقار
——
لد گیا ہے بیٹیوں کو زندہ دفنانے کادور
لد گیا ہے عورتوں پر ظُلم بھی ڈھانے کادور
ہیں مخاطب بی بی خدیجہ سے دیکھو تو ، حضور
آگیا عورت کواب عزت سے اپنانے کا دور
——
ملکیت عورت کبھی مردوں کی ہوسکتی نہیں
ہے یہی تو روح ِ ارشادات ِ رب العالمیں
کرتی ہے بیوی شریک ِ زندگی کے دل پہ راج
تھیں خدیجہ جیسے فخر ِ رحمت للعالمیں
——
سرور ِ کونین نے اِیثار کی تعلیم کی
اُم ِ قاسم نے متاع ناداروں میں تقسیم کی
کردیا ہے مصطفیٰ نے حق محبّت کا ادا
دیکھو ہیں یہ برکتیں افہام اور تفہیم کی
——
دھوپ میں بادل ہے عورت،تیرگی میں کہکشاں
سچ ہے یہ عورت ہے بےشک اِس حسیں دُنیا کی جاں
یہ بھی سچ ، عورت ہی ہے رنگ ِ بہار ِ گلستاں
چل رہا ہے اِس کے دم سے زندگی کا کارواں
——
اِس پہ ہی تو نسل ِ نو کی ہے بقا کا اِنحصار
گلستان ِ ہستی کا ہے اِس پہ ہی دار و مدار
انگنا میں کھلتی ہیں کلیاں اورمہک اُٹھتے ہیں پھول
ہے اِسی کے دم قدم سے نکہت و رنگ ِ بہار
——
ہورہی ہے عورتوں پر بارش ِ لطف و کرم
دیکھ کر منظر یہ جی اُٹھے رسول ِ محترم
بی بی خدیجہ کی خوشیوں کاٹھکانہ ہے کہاں؟
راحتوں کے دور کا آغاز ہے یہ ، والقلم
——
بہن ہو، بیٹی ہوچاہے،بیوی ہویاچاہےماں
جوملا ہے اِن کوحق،دیگر مذاہب میں کہاں
سچ ہے کہ پورے گھرانے کی ہے عورت آبرو
گھر کی عزت اِس کےدم سے،اس سے ہرگھرکواماں
——
آپ نے بخشی ہے عورت ذات کو بھی آن بان
عالم ِ نسواں کی بے شک آپ کےدَم سے ہے شان
قابل ِ تقلید، خدیجہ چلن ہے آپ کا
عورتیں اپنا ئیں تو جنّت نظر آئے جہان
——
منزلت مِل ہی نہیں سکتی اطاعت کے بغیر
جوشریک ِ زندگی ہے، اُس کی خدمت کے بغیر
دیکھئے ، بتلا رہا ہے ، یہ خدیجہ کا چلن
دِل میں گھر کرنا ہے ناممکن، محبّت کے بغیر
——
کون دے گی ساتھ ،پوری اُترےگی معیارپر
رب العزت ہی کو تھی ،اِس بات کی بے شک خبر
اس لئے بیٹی بھی وہ دی ہےکہ جو ہے بے نظیر
جاگ اُٹھی خیرالنساء سے قسمت ِ خیرالبشر
——
دیکھئے ہیں فاطمہ ماں باپ کا عکس ِجمیل
پنجتن کا فخر ، اِن پہ مہرباں رب ِ جلیل
دونوں سرداران ِ جنّت کی بھی بے شک آپ ماں
ہرحوالہ اِن کی عظمت کی ہے اِک روشن دلیل
——
سرور ِ دیں کرتے تھے ، بیٹی کا اپنی احترام
جب وہ آتیں تو کھڑے ہوجاتے تھے خیرالانام
بہن شیبا کیلئے چادر بچھادی ، آپ نے
تھا نظر میں آپ کی ہرایک عورت کا مقام
——
زوجہ ء مولا علی ، اُم ِ اَئمہ ء کرام
ماں بھی ہیں خیرالنساء اور باپ ہیں خیرالانام
آفریں صد آفریں عظمت کے کیا کہنے بتول
آپ ہیں خاتون ِ جنّت ، آپ پر پیہم سلام
——
آپ پر نازاں ہیں سارے مسلمین و مسلمات
آپ افضل النساء ہیں ، آبروئے مومنات
اِلتجا ہے دُختر ِ محبوب ِ رب ِ کائنات
میری ماں اور بیٹیوں پر بھی نگاہ ِ التفات
——
ہم کوورثے میں ملی مہرو محبت آپ کی
سراُٹھانے ہی نہیں دیتی ہے عظمت آپ کی
اِس لئے نظریں جھکا کر ، کررہاہوں اِلتجا
حشر میں کام آئے گی بے شک شفاعت آپ کی
——
میرے گھر کی عورتیں جتنی ہیں ، اُن کابھی سلام
الصلوۃ ُ والسلام ُ ۔۔۔ والصلواۃ ُ ۔۔ والسلام
قُرب اپنا عقبیٰ میں ان کو عطا فرمائیے
آپ سے بڑھ کر کسی خاتون کا کب ہے مقام
——
سوچئے ، ہرایک عورت گھر کی زینت بھی تو ہے
مرحبا ، یہ مرکز ِ مہر و محبت بھی تو ہے
اِس کے دم سے شاد اور آباد ہے ہرایک گھر
دیکھئے تو اس کی گھر گھر میں حکومت بھی توہے
——
بہن ، بیٹی بیوی ،ماں عورت ہے گھرکی آبرو
بچوں کی جنّت یقیناً ماں کے ہے قدموں تَلے
تھیں خدیجہ ماں بھی اور خاتون ِ جَنّت کی تھیں ماں
بنتے ہی ماں ،بڑھ گئے ہیں بے شک اِن کے مرتبے
——
اور کوئی ہے نہیں ، جس کو ملا ہو یہ مقام
آیا ہے اِن کے غلام ِ خاص کاقرآں میں نام
زید ابن ِ حارثہ کی ہورہی ہے گفتگو
عمر بھر کرتے رہے جو خدمت ِ خیرالانام
——
مصطفی کی زندگی کو کردیا باغ و بہار
بیوی ہو ایسی تو ہوجاتاہے جیون خوشگوار
بیٹی کی بھی حیثیت سےباپ کاتھیں ، وہ وقار
آپ پر برسی ہے یوں بھی رحمت ِ پروردگار
——
پارسا تھیں اِس لئے رشتہ رہا ہے اِستوار
دونوں میں باہم تعلق بھی رہا ہے خوشگوار
ازدواجی رشتہ ہے پچیس برسوں پر محیط
یاد کرتے تھے اُنہیں اکثر حبیب ِ کردگار
——
کرلیا ہے سیّدہ نے مصطفیٰ کے دل میں گھر
اُن کےقدموں پر نچھاور کردیا ہے مال و زَر
آج کی عورت میں کیا اوصاف ہیں ، کچھ سوچئیے
ہوں گے تو وہ ہوگی ، دنیا کی نظر میں معتبر
——
فرمانبرداری کو بی بی نے بنایا تھا شعار
تھیں خدیجہ سید ِ کونین کی خدمت گزار
روپ میں عورت کے، قدرت کا ہیں یہ اِک شاہکار
مرحبا ، ہے ان کی ہستی باعث ِ صد اِفتخار
——
جس سے وہ محروم تھی،وہ حق بھی عورت کوملا
رب العزت نے کیا، اُس کو بڑا رُتبہ عطا
دےدیا اُس کو وراثت اورشہادت کابھی حق
اِس حوالے سے بھی سب قرآں نے واضح کردیا
——
کرتے تھے بی بی خدیجہ کا محمد احترام
گھر میں آتے ہی کیا کرتے تھے وہ ،ان کو سلام
ہم نے کیا کرنا ہے گھر میں ، یہ سبق حاصل کرو
دیکھ لو ، آئینہ ء سیرت میں عورت کا مقام
——
قابل ِ عزت ہے وہ جواپنے بچوں کی ہے ماں
ہے یہی تو مقصد و مقصود ِ فخر ِ ِ دو جہاں
ہم بھی کرتے ہیں یہی کیا؟ سوچنے کی بات ہے
سامنے ہیں مصطفیٰ کےاب بھی قدموں کے نشاں
——
سیدہ بی بی خدیجہ سی کہاں ہے کوئی ماں؟
یہ ہیں اوصاف و محاسن کا مکمل اِک جہاں
مرحبا ، خاتون ِ جنّت کو لِٹا کر گود میں
آیتوں کی شکل میں بھی دے رہی ہیں لوریاں
——
بات بگڑے اور جب کرنی پڑیں راہیں جُدا
چھوڑ دو،سب کچھ ،انہیں تم نے کبھی جو، تھا دِیا
کردو رُخصت اب اگر دیدی ہے بیوی کو طلاق
دیکھئے عورت کے حق میں ہے یہ فرمان ِ خدا
——
عورت ہراِک روپ میں بے شک ہے ہر گھر کاسنگھار
آبرو کنبے کی ہے ، ماں با پ کا ہے اِفتخار
دیکھئے بہنا کو تو، وہ اپنے بھائی کا ہے مان
مرحبا عورت کے دم سے ہے گھرانے کا وقار
——
چل رہا ہے اس کےدم سے زندگی کا کارواں
سچ ہے یہ عورت ہے بے شک اس حسیں دُنیاکی جاں
یہ بھی سچ عورت ہی ہے رنگ ِ بہا ر ِگلستاں
دھوپ میں بادل ہے عورت ،تیرگی میں کہکشاں
——
دیکھئے ہیں فاطمہ ماں باپ کا عکس ِ جمیل
پنجتن کا فخر ، اِن پر مہرباں ربّ ِ جلیل
دونوں سرداران ِ جنّت کی بھی بے شک آپ ماں
ہرحوالہ ان کی عظمت کی ہے اِک روشن دلیل
——
زوجہء مولا علی ، اُم الائمہ ء کرام
ماں بھی ہیں خیر النساء اور باپ ہیں خیرالانام
آفریں صد آفریں ،عظمت کے کیا کہنے بتول
آپ ہیں خاتون ِ جنّت ، آپ پر پیہم سلام
——
آپ پر نازاں ہیں سارے مسلمین و مسلمات
آپ افضل النساء ہیں ، آبروئے کائنات
التجا ہے دُختر ِ محبوب ِ رب ِ کائنات
میری ماں اور بیٹیوں پر بھی نگاہ ِ التفات
——
عارفہ عارف پہ بھی فرمائیے لطف و کرم
حشر میں رکھ لیجئے گا میری بہنوں کا بھرم
آپ کے نقش ِ قدم پر گامزن ، یہ سب بھی ہیں
واسظہ بی بی خدیجہ ہی کادے سکتے ہیں ہم
——
ہم کو ورثے میں ملی مہر و محبت آپ کی
سر اُٹھانے ہی نہیں دیتی ہے عظمت آپ کی
اِس لئے نظریں جھکا کر کررہاہوں اِلتجا
حشر میں کام آئے گی بے شک شفاعت آپ کی
——
میرے گھر کی عورتیں جتنی ہیں ، اُن کا بھی سلام
الصلواہ ُ و السلامُ و الصلوٰۃ ُ والسلام
قُرب اپنا عُقبیٰ میں اِن کو عطا فرمائیے
آپ سے بڑھ کر کسی خاتون کاہے کب؟ مقام
——
سوچئیے ہرایک عورت گھر کی زینت بھی تو ہے
مرحبا ، یہ مرکز ِ مہر و محبت بھی تو ہے
اِس کےدم سے شاد اورآباد ہے ہرایک گھر
دیکھئے تو اِس کی گھر گھر میں حکومت بھی توہے
——
کوئی ایسا حق نہیں ہے، جو نہیں اِن کو ملا
مرحبا، یہ بھی تو ہے احسان ِ دین ِ مصطفیٰ
اِس تناظر میں خدیجہ بی بی کا ہے یہ کمال
فرض بھی اپنے نبھانے کا ادا حق کردیا
——
رنگ لے آئی ہے اِس کی جانفشانی دیکھئے
آج ہے گھر گھر میں اِس کی حُکمرانی دیکھئے
سچ یہی ہے ، یہ ہیں ساری برکتیں اِسلام کی
عورتوں پر ہے خدا کی مہربانی دیکھئے
——
گِن نہیں سکتے ،ہیں جتنی نعمتیں اسلام کی
مل رہی ہیں عورتوں کو برکتیں اسلام کی
گھر کو بھی جنت بناسکتی ہے عورت آج بھی
سچ اگر پوچھو تو یہ ہیں راحتیں اسلام کی
——
فرض عورت پر بھی ہے حاصل کرے علم و شعور
گود سے بھی گور تک کرناہے،کہتے ہیں حضور
یہ بھی حق ہے کرلے حاصل حکمت و عرفان بھی
ہوں اندھیرے دور، پھیلے اِن کے جیون میں بھی نور
——
کوئی ایسا حق نہیں ہے، جو نہیں اِن کو ملا
مرحبا، یہ بھی تو ہے احسان ِ دین ِ مصطفیٰ
اِس تناظر میں خدیجہ بی بی کا ہے یہ کمال
فرض بھی اپنے نبھانے کا ادا حق کردیا
——
بات بگڑے اور جب کرنی پڑیں راہیں جُدا
چھوڑدو وہ سب کہ جوکچھ بھی کبھی تم نےدیا
کردو رخصت اب اگر دیدی ہے بیوی کوطلاق
دیکھئے عورت کے حق میں ہے یہ فرمان ِ خدا
——
گویا جو کچھ بھی دیا تھا، اُس سے لے سکتے نہیں
ہے یہ منشائے مشیّت ، حُکم ِ رب العالمیں
گویا حق تو دے دیا ، کرناہےاب احسان بھی
آپڑے جب وقت تو پابند ہیں سب مومنیں
——
دیکھئے ہیں فاطمہ ماں باپ کا عکس ِ جمیل
پنجتن کافخر ، اِن پر مہرباں رب ِ جلیل
دونوں سرداران ِ جنّت کی بھی بے شکل آپ ماں
ہر حوالہ ان کی عظمت کی ہے اِک روشن دلیل
——
کوئی ایسا حق نہیں ہے، جونہیں اِن کو ملا
مرحبا یہ بھی تو ہے احسان ِ دین ِ مصطفیٰ
اِس تناظر میں خدیجہ بی بی کا ہے یہ کمال
فرض بھی اپنے نبھانے کاادا حق کردیا
——
سوچئے تو ان کاحق بھی ہم اگر دیتے نہیں
کیا بجالاپائیں گے ہم حُکم ِ رب العالمیں
کیا نہیں ناراض ہوں گےرحمۃ للعالمیں
کیا کریں گے پھر شفاعت بھی شفیع المذنبیں
——
سوچئے تو گھر میں بھی درجہ ہے کب عورت کاکم
ناز برداری بھی تو ہوتی ہے اِس کی دم بہ دم
باپ اور شوہر کو اِک رُتبہ اگر رب نے دِیا
بیٹیوں بیٹوں کی جنت اِس کے ہے زیر ِ قدم
——
ماں کے ہی قدموں تلے بچوں کی جنت ہے حضور
ماں کی خدمت ہی میں تو بچوں کی عظمت ہے حضور
رب العزت ماں سے بھی ستّر گنا کرتاہے پیار
رب کا پیمانہ بھی تو ماں کی محبّت ہے حضور
——
کس کے دم سے چل رہا ہے گلستاں کا کاروبار
کون ہے پت جھڑ میں جو لے آتی ہے رنگ ِ بہار
پھوٹتی ہیں کونپلیں اور کِھلتی ہیں کلیاں نئی
کیا نہیں عورت پہ ہی خوش کُن رُتوں کا انحصار
——
مرد اور عورت کی بے شک صِنف میں تفریق ہے
کررہے ہیں جو بھی کچھ ہم ، رب کی ہی توفیق ہے
مردوں کی کھیتی ہے عورت، مل رہی ہے پیداوار
گویا حُسن و دلکشی عورت ہی کی تخلیق ہے
——
چل رہا ہے کس کےدم سےگلستاں کاکاروبار
کون ہے جو ایک قطرے کو بناتی ہے گُہر
کس کےدم سے زندگی میں رنگ آتے ہیں نظر
بیج میں سے کون لے آتی ہے باہر اِک شجر
——
عورتوں کا مرد کو نگراں مقرر کردیا
رب نے یوں مردوں کا درجہ ایک اوپر کردیا
برتری ہے بھی تو بس یہ چاردیواری میں ہے
گھرسے باہر مرد کوعورت کاہم سر کردیا
——
بہن ہو، بیٹی ہوچاہے،بیوی ہویاچاہےماں
جوملا ہے اِن کوحق،دیگر مذاہب میں کہاں
سچ ہے کہ پورے گھرانے کی ہے عورت آبرو
گھر کی عزت اِس کےدم سے،اس سے ہرگھرکواماں
اُسوہء خدیجۃ الکُبریٰ ہے سب کے سامنے
کیا بتائیں آپ کو ہم ،کیا ہے عورت کا مقام
یہ بھی بتلایا ہے ہم کو ،اُن کی صبح و شام نے
——
یہ ہیں شہزادی عرب کی، اور وہ دُرّ ِ یتیم
جس حوالے سے بھی دیکھو ،دونوں ہیں بے شک عظیم
پیروی کی ہے محمد مصطفیٰ کی آپ نے
عورتوں کو بھی دِکھا دی ہے صراط ِ مستقیم
——
رُتبہ ہے عورت کا کیا؟ اِس سے بھی چلتاہے پتا
عورتوں کے بارے میں ہے پوری سورہء نسا
پڑھئے تو کُھلتا ہے ہم پر ،کیا ہیں عورت کے حقوق
ہم سمجھ کر ہی تو کر سکتے ہیں اس کا حق ادا
——
کم نہیں مردوں سے بالکل بھی یہ عزِّو شان میں
مرتبت عورت کی کیا ہے؟ دیکھئے قرآن میں
آخرت میں دونوں کو یکساں ہی ملنا ہےثواب
رب نے واضح کردیا ہے یہ بھی الفرقان میں
——
غور کیجے تو زمیں پر آسماں عورت ہی ہے
جتنے بھی آئے نبی ، اُن سب کی ماں عورت ہی ہے
ہے بقائے نسل ِ انسانی کا اِس پہ انحصار
جس سے ہے آباد یہ پورا جہاں عورت ہی ہے
——
مصطفیٰ سےآپ نے لی آگہی اسلام کی
آپ ہی کے گھر سے پھوٹی روشنی اسلام کی
اُسوہ ء خدیجۃ الکبریٰ سے چلتا ہے پتا
جان لیجے کیا ہے طرز ِ زندگی اسلام کی
——
دُنیا بھر میں کون ہےگھر گھر کی عزت سوچئے
کون مردوں کیلئے ہے وجہ ِ راحت سوچئے
رب العزت نے دِیا ہے کس کویہ اعلیٰ مقام
کون ہے وہ جس کے ہے قدموں میں جنّت سوچئے
——
آپ تھیں بے شک شریک ِ زندگی کی غم گُسار
جوبھی کچھ تھا پاس، سب کچھ کردیا ، اُن پر نثار
سوچنا ہوگا کہ یوں بھی پائی عزّت آپ نے
اپنے شوہر کی خدیجہ بی بی ہیں خدمت گزار
——
مصطفیٰ جوچاہتے تھے، آپ نے بس ، وہ کیا
حبس میں ثابت ہوئیں ،اُن کیلئے ٹھنڈی ہوا
دھوپ کے صحرا میں اُن کا سائباں بن کر رہیں
آپ عورت کیلئے ہیں مشعل ِ راہ ِ ہُدیٰ
——
چار دیواری میں رہ کر، کی تجارت آپ نے
سرور ِ کونین کی بھی کی ہے خدمت آپ نے
بیٹھ کر بھی گھر میں ہوسکتا ہے کوئی کاروبار
بخشا عرفان و شعور و علم و حکمت آپ نے
——
بخشا ہر گھر کے لئے قدرت نے یہ عمدہ نظام
عورتوں کو بھی دیا ہے رب نے اِک ارفع مقام
گھر کی ملکہ اور کوئی تو نہیں ، عورت ہی ہے
آپ گھر میں آکے کرتے تھے خدیجہ کو سلام
——
مر حبا ہے دیدنی خدمت گزاری آپ کی
قابل ِ تحسین ہے طاعت شعاری آپ کی
مصطفیٰ صل ِ علی ٰ کےدل میں ہی گھر کرلیا
اس لئے کہ ہرادا بے شک ہے پیاری آپ کی
——
ہیں کنزیں بھی میسر اور حاضر ہیں غلام
ہاتھ سے وہ اپنے کرتی ہیں نبی کے سارے کام
لُطف آتا ہے اُنہیں ہرایک کار ِ خیر سے
مُسکرا اُٹھتے ہیں یہ سب دیکھ کر خیرالانام
——
قبل از اسلام بھی تھی مدح خوانی آپ کی
طاہرہ پایا لقب ،یہ ہے جوانی آپ کی
پانی پر جو نقش ہو ، وہ مٹ توسکتاہے مگر
پتھروں پر لکھی ہے زندہ کہانی آپ کی
——
مرتبت میں عورتوں میں سب سے افضل آپ ہیں
کوئی ثانی ہی نہیں ، خاتون ِ اوّل آپ ہیں
یہ بھی سچ کہ تھیں عرب میں آپ سب سے مال دار
یہ بھی سچ ہے پیکر ِ فقر و توّکل آپ ہیں
——
آپ نے بخشی ہے عورت ذات کو بھی آن بان
عالم ِ نسواں کی بے شک آپ کےدَم سے ہے شان
قابل ِ تقلید، خدیجہ چلن ہے آپ کا
عورتیں اپنا ئیں تو جنّت نظر آئے جہان
——
عالم ِ نسواں کا بے شک ،آپ ہیں جاہ و حَشَم
عورتوں کی آبرو ہیں ، زوجہ ء شاہ ِ اُمم
ہے ضرورت آج کی عورت بھی کرلے اِتباع
رہنما ہیں ،چھوڑے ہیں جو آپ نے نقش ِ قدم
——
منزلت مِل ہی نہیں سکتی اطاعت کے بغیر
جوشریک ِ زندگی ہے، اُس کی خدمت کے بغیر
دیکھئے ، بتلا رہا ہے ، یہ خدیجہ کا چلن
دِل میں گھر کرنا ہے ناممکن، محبّت کے بغیر
——
آبرو عزت ہےیکساں ،ہیں برابر مرد و زن
یہ ہے اِس کا پیرہن اوروہ ہے اُس کا پیرہن
گھر کی ملکہ ہے اگر بیوی، میاں بیوی کاتاج
دیدنی ہے سُنّت ِ محبوب ِ ربّ ِ ذوالمنن
——
اِس کوعزت رب العزّت نے عطا فرمائی ہے
دیکھ لو، ہر گھر میں اس کے دم سے ہی رعنائی ہے
گھر کی ملکہ ، مالکہ کہتے تھے عورت کو حضور
بات یہ بی بی خدیجہ نے ہمیں بتلائی ہے
——
کھولے ہیں اسلام نے تعلیم کے عورت پہ دَر
تاکہ جاری رکھ سکے یہ اپنا تہذیبی سفر
اِس لئے کہ مردوں سے دُنیا میں یہ کمتر نہیں
یہ ہے اِتنی معتبر ، ہے مرد جِتنا معتبر
——
عورتوں پر مرد کرسکتے نہیں ظلم و ستم
حکم ِ ربّانی ہے ، فرمان ِ رسول ِ محترم
دی گئی ہے فوقیت اِس کو تحفظ کے لئے
یہ بھی ہے بے شک حدیث ِ صاحب ِ خیر الاُمّم
——
عورتوں سے بالا مردوں کاہے اِک درجہ مقام
یہ بھی ہے فرمان ِ رب ِ ذوالجلال و الکرام
کھولے ہیں اِس کے معانی سرور ِ کونین نے
کرتے تھے بی بی خدیجہ کا محمّد احترام
——
آپ ہمدم ہیں محمد کی مگر ہم سر نہیں
آپ ہیں محبوبہ ء محبوب ِ رب العالمیں
مشعل ِ راہ ِ خدا ہیں سب خواتیں کے لئے
عالم ِ اسلام کی ہیں آپ اُم المومنیں
——
سنئے ، کیا فرما رہے ہیں صاحب ِ خیر الاُمم
ہیں خواتیں چار اعلیٰ ، باقی سب اِن سے ہیں کم
ذکر یہ بی بی خدیجہ ، فاطمہ ، مریم کا ہے
آسیہ ہیں چوتھی، چاروں ہیں مکّرم ، محترم
——
عورتیں محروم جن سے تھیں ، وہ سارے حق ملے
کیا حقوق اُن کے ہیں یہ، قرآن نے طے کردئیے
ہوگیا حاصل وراثت اور شہادت کا بھی حق
چاہتوں کے موتیوں سےاِن کے دامن بھر دئیے
——
حق ِ عصمت بھی کیا ہے رَب العزت نے عطا
کرنی ہے تم نے حفاظت ، حُکم مردوں کو ملا
عورتوں کو حُکم ہے اپنائیں وہ ، شرم و حِیا
ڈھانپ کر رکھیں ، ہر اِک حصہ وہ اپنے جسم کا
——
عورتوں سے پردے سے پیچھے سے کرناہے سوال
یہ بھی مردوں کے لئے ہے حُکم ِ ربّ ِ ذوالجلال
چار دیواری و چادر کو تحفظ بھی دیا
نکلیں گھر سے لے کے چادر، اوڑھنی یاکوئی شال
——
حج و عمرہ بھی یہ کرسکتی ہیں پَر محرم کے ساتھ
تنہا جاسکتی نہیں ، اِتنی سمجھ لینی ہے بات
یہ بھی احکامات ہیں ، اِن کی حفاظت کے لئے
پارسائی ہی تو ہے مقصود ِ رب ِ کائنات
——
جنت الفردوس سے آئے تھے فرش ِ خاک پر
یوں بھی تھا سنّاٹاکہ کوئی نہ تھا بندہ بشر
ڈھونڈتی ہی رہتی تھی آدم کو حوّا کی نظر
جی نہیں سکتے تھے تنہا دونوں ، قِصہ مختصر
——
حوّا کو بہکایا تھا ابلیس نے، سچ ہے یہی
دھرتی تک جنّت سے دیکھا، ہم نے عورت مارچ بھی
نخل ِ ممنوعہ کو چھونے کی سزا اتنی ملی
یہ سزا ملنے پہ ہی یہ محفل ِ دُنیا سجی
——
دُنیا میں آبسنا کوتاہی کی ہے بے شک سزا
رب العزت نے مگر فضل و کرم پھر بھی کیا
عرش پر جوڑے بنے تھے،فرش پر سب آملے
اللہ اللہ ، بی بی خدیجہ ، محمد مصطفی ٰ
——
لفظ میں معنی چُھپے ہیں ،سیپ میں بے شک گُہر
پھول میں خوشبو تو ہوتی ہے، نہیں آتی نظر
عورتیں بھی اپنی رعنائی کو رکھیں ڈھانپ کر
ہے یہی منشا خدا کی عورتیں سمجھیں اگر
——
تنہا تنہا جی رہے تھے دونوں جنت کےبغیر
زندگی ویراں تھی، دونوں کی محبّت کے بغیر
آملے تھے دونوں برسوں بعد پھر دیوانہ وار
حج نہیں ہوسکتا اِن دونوں کی سُنّت کے بغیر
——
سچ اگر پوچھو تو دو رائے نہیں اِس بات میں
آدم و حوا ملے تھے دھرتی پرعرفات میں
حج ِ بیت اللہ کابے شک رُکن ِ اعظم ہے یہی
تازہ ہوتی ہے یہ سُنّت نور کی برسات میں
——
رحم فرما ہوگیا دونوں پہ رب ِ ذوالمنن
فاصلے قربت میں ڈھلتےہی ہوا اِن کا مِلن
بڑھ چکے تھے اِن کےناخن ،بالوں پربھی تھا غُبار
ہوتے ہیں عرفات میں یوں یکجا سارے مردو زَن
——
دیکھئے حج کے مناسک میں ہے عورت کب جُدا
مردوزن ہی سے ہوئی ہے،اِن کی بے شک اِبتدا
ہاجرہ ہی نے تو کی تھی سعیء مرویٰ و صفا
یہ فریضہ عازمین ِ حج پر عائد ہو گیا
——
مرد یا عورت ہو کوئی یکساں ہے اجر و ثواب
دیکھئے ، بتلا رہی ہے یہ ہمیں اُم الکتاب
ہیں میاں بیوی یقیناً ایک دوجے کا لباس
ہے یہ رشتہ معتبر،مضبوط ، یکتا ، لاجواب
——
بیٹیوں کو جینے کا بھی حق کیا ، رب نے عطا
ٹوٹ کر بیٹی سے کرتے تھے محبت مصطفیٰ
زندہ بیٹی کو کوئی ، اَب دفن کرسکتا نہیں
رحمت و نعمت ہے اب بیٹی ، یہ ہے فضل ِ خدا
——
عورت اب ہر روپ میں بے شک ہے ہر گھر کاسنگھار
آبرو کُنبے کی ہے،ماں باپ کا ہے افتخار
دیکھئے ، بہنا کو تو، وہ اپنے بھائی کا ہے مان
مرحبا ، عورت کے دَم سے ہے گھرانے کا وقار
——
لد گیا ہے بیٹیوں کو زندہ دفنانے کادور
لد گیا ہے عورتوں پر ظُلم بھی ڈھانے کادور
ہیں مخاطب بی بی خدیجہ سے دیکھو تو ، حضور
آگیا عورت کواب عزت سے اپنانے کا دور
——
ملکیت عورت کبھی مردوں کی ہوسکتی نہیں
ہے یہی تو روح ِ ارشادات ِ رب العالمیں
کرتی ہے بیوی شریک ِ زندگی کے دل پہ راج
تھیں خدیجہ جیسے فخر ِ رحمت للعالمیں
——
سرور ِ کونین نے اِیثار کی تعلیم کی
اُم ِ قاسم نے متاع ناداروں میں تقسیم کی
کردیا ہے مصطفیٰ نے حق محبّت کا ادا
دیکھو ہیں یہ برکتیں افہام اور تفہیم کی
——
دھوپ میں بادل ہے عورت،تیرگی میں کہکشاں
سچ ہے یہ عورت ہے بےشک اِس حسیں دُنیا کی جاں
یہ بھی سچ ، عورت ہی ہے رنگ ِ بہار ِ گلستاں
چل رہا ہے اِس کے دم سے زندگی کا کارواں
——
اِس پہ ہی تو نسل ِ نو کی ہے بقا کا اِنحصار
گلستان ِ ہستی کا ہے اِس پہ ہی دار و مدار
انگنا میں کھلتی ہیں کلیاں اورمہک اُٹھتے ہیں پھول
ہے اِسی کے دم قدم سے نکہت و رنگ ِ بہار
——
ہورہی ہے عورتوں پر بارش ِ لطف و کرم
دیکھ کر منظر یہ جی اُٹھے رسول ِ محترم
بی بی خدیجہ کی خوشیوں کاٹھکانہ ہے کہاں؟
راحتوں کے دور کا آغاز ہے یہ ، والقلم
——
بہن ہو، بیٹی ہوچاہے،بیوی ہویاچاہےماں
جوملا ہے اِن کوحق،دیگر مذاہب میں کہاں
سچ ہے کہ پورے گھرانے کی ہے عورت آبرو
گھر کی عزت اِس کےدم سے،اس سے ہرگھرکواماں
——
آپ نے بخشی ہے عورت ذات کو بھی آن بان
عالم ِ نسواں کی بے شک آپ کےدَم سے ہے شان
قابل ِ تقلید، خدیجہ چلن ہے آپ کا
عورتیں اپنا ئیں تو جنّت نظر آئے جہان
——
منزلت مِل ہی نہیں سکتی اطاعت کے بغیر
جوشریک ِ زندگی ہے، اُس کی خدمت کے بغیر
دیکھئے ، بتلا رہا ہے ، یہ خدیجہ کا چلن
دِل میں گھر کرنا ہے ناممکن، محبّت کے بغیر
——
کون دے گی ساتھ ،پوری اُترےگی معیارپر
رب العزت ہی کو تھی ،اِس بات کی بے شک خبر
اس لئے بیٹی بھی وہ دی ہےکہ جو ہے بے نظیر
جاگ اُٹھی خیرالنساء سے قسمت ِ خیرالبشر
——
دیکھئے ہیں فاطمہ ماں باپ کا عکس ِجمیل
پنجتن کا فخر ، اِن پہ مہرباں رب ِ جلیل
دونوں سرداران ِ جنّت کی بھی بے شک آپ ماں
ہرحوالہ اِن کی عظمت کی ہے اِک روشن دلیل
——
سرور ِ دیں کرتے تھے ، بیٹی کا اپنی احترام
جب وہ آتیں تو کھڑے ہوجاتے تھے خیرالانام
بہن شیبا کیلئے چادر بچھادی ، آپ نے
تھا نظر میں آپ کی ہرایک عورت کا مقام
——
زوجہ ء مولا علی ، اُم ِ اَئمہ ء کرام
ماں بھی ہیں خیرالنساء اور باپ ہیں خیرالانام
آفریں صد آفریں عظمت کے کیا کہنے بتول
آپ ہیں خاتون ِ جنّت ، آپ پر پیہم سلام
——
آپ پر نازاں ہیں سارے مسلمین و مسلمات
آپ افضل النساء ہیں ، آبروئے مومنات
اِلتجا ہے دُختر ِ محبوب ِ رب ِ کائنات
میری ماں اور بیٹیوں پر بھی نگاہ ِ التفات
——
ہم کوورثے میں ملی مہرو محبت آپ کی
سراُٹھانے ہی نہیں دیتی ہے عظمت آپ کی
اِس لئے نظریں جھکا کر ، کررہاہوں اِلتجا
حشر میں کام آئے گی بے شک شفاعت آپ کی
——
میرے گھر کی عورتیں جتنی ہیں ، اُن کابھی سلام
الصلوۃ ُ والسلام ُ ۔۔۔ والصلواۃ ُ ۔۔ والسلام
قُرب اپنا عقبیٰ میں ان کو عطا فرمائیے
آپ سے بڑھ کر کسی خاتون کا کب ہے مقام
——
سوچئے ، ہرایک عورت گھر کی زینت بھی تو ہے
مرحبا ، یہ مرکز ِ مہر و محبت بھی تو ہے
اِس کے دم سے شاد اور آباد ہے ہرایک گھر
دیکھئے تو اس کی گھر گھر میں حکومت بھی توہے
——
بہن ، بیٹی بیوی ،ماں عورت ہے گھرکی آبرو
بچوں کی جنّت یقیناً ماں کے ہے قدموں تَلے
تھیں خدیجہ ماں بھی اور خاتون ِ جَنّت کی تھیں ماں
بنتے ہی ماں ،بڑھ گئے ہیں بے شک اِن کے مرتبے
——
اور کوئی ہے نہیں ، جس کو ملا ہو یہ مقام
آیا ہے اِن کے غلام ِ خاص کاقرآں میں نام
زید ابن ِ حارثہ کی ہورہی ہے گفتگو
عمر بھر کرتے رہے جو خدمت ِ خیرالانام
——
مصطفی کی زندگی کو کردیا باغ و بہار
بیوی ہو ایسی تو ہوجاتاہے جیون خوشگوار
بیٹی کی بھی حیثیت سےباپ کاتھیں ، وہ وقار
آپ پر برسی ہے یوں بھی رحمت ِ پروردگار
——
پارسا تھیں اِس لئے رشتہ رہا ہے اِستوار
دونوں میں باہم تعلق بھی رہا ہے خوشگوار
ازدواجی رشتہ ہے پچیس برسوں پر محیط
یاد کرتے تھے اُنہیں اکثر حبیب ِ کردگار
——
کرلیا ہے سیّدہ نے مصطفیٰ کے دل میں گھر
اُن کےقدموں پر نچھاور کردیا ہے مال و زَر
آج کی عورت میں کیا اوصاف ہیں ، کچھ سوچئیے
ہوں گے تو وہ ہوگی ، دنیا کی نظر میں معتبر
——
فرمانبرداری کو بی بی نے بنایا تھا شعار
تھیں خدیجہ سید ِ کونین کی خدمت گزار
روپ میں عورت کے، قدرت کا ہیں یہ اِک شاہکار
مرحبا ، ہے ان کی ہستی باعث ِ صد اِفتخار
——
جس سے وہ محروم تھی،وہ حق بھی عورت کوملا
رب العزت نے کیا، اُس کو بڑا رُتبہ عطا
دےدیا اُس کو وراثت اورشہادت کابھی حق
اِس حوالے سے بھی سب قرآں نے واضح کردیا
——
کرتے تھے بی بی خدیجہ کا محمد احترام
گھر میں آتے ہی کیا کرتے تھے وہ ،ان کو سلام
ہم نے کیا کرنا ہے گھر میں ، یہ سبق حاصل کرو
دیکھ لو ، آئینہ ء سیرت میں عورت کا مقام
——
قابل ِ عزت ہے وہ جواپنے بچوں کی ہے ماں
ہے یہی تو مقصد و مقصود ِ فخر ِ ِ دو جہاں
ہم بھی کرتے ہیں یہی کیا؟ سوچنے کی بات ہے
سامنے ہیں مصطفیٰ کےاب بھی قدموں کے نشاں
——
سیدہ بی بی خدیجہ سی کہاں ہے کوئی ماں؟
یہ ہیں اوصاف و محاسن کا مکمل اِک جہاں
مرحبا ، خاتون ِ جنّت کو لِٹا کر گود میں
آیتوں کی شکل میں بھی دے رہی ہیں لوریاں
——
بات بگڑے اور جب کرنی پڑیں راہیں جُدا
چھوڑ دو،سب کچھ ،انہیں تم نے کبھی جو، تھا دِیا
کردو رُخصت اب اگر دیدی ہے بیوی کو طلاق
دیکھئے عورت کے حق میں ہے یہ فرمان ِ خدا
——
عورت ہراِک روپ میں بے شک ہے ہر گھر کاسنگھار
آبرو کنبے کی ہے ، ماں با پ کا ہے اِفتخار
دیکھئے بہنا کو تو، وہ اپنے بھائی کا ہے مان
مرحبا عورت کے دم سے ہے گھرانے کا وقار
——
چل رہا ہے اس کےدم سے زندگی کا کارواں
سچ ہے یہ عورت ہے بے شک اس حسیں دُنیاکی جاں
یہ بھی سچ عورت ہی ہے رنگ ِ بہا ر ِگلستاں
دھوپ میں بادل ہے عورت ،تیرگی میں کہکشاں
——
دیکھئے ہیں فاطمہ ماں باپ کا عکس ِ جمیل
پنجتن کا فخر ، اِن پر مہرباں ربّ ِ جلیل
دونوں سرداران ِ جنّت کی بھی بے شک آپ ماں
ہرحوالہ ان کی عظمت کی ہے اِک روشن دلیل
——
زوجہء مولا علی ، اُم الائمہ ء کرام
ماں بھی ہیں خیر النساء اور باپ ہیں خیرالانام
آفریں صد آفریں ،عظمت کے کیا کہنے بتول
آپ ہیں خاتون ِ جنّت ، آپ پر پیہم سلام
——
آپ پر نازاں ہیں سارے مسلمین و مسلمات
آپ افضل النساء ہیں ، آبروئے کائنات
التجا ہے دُختر ِ محبوب ِ رب ِ کائنات
میری ماں اور بیٹیوں پر بھی نگاہ ِ التفات
——
عارفہ عارف پہ بھی فرمائیے لطف و کرم
حشر میں رکھ لیجئے گا میری بہنوں کا بھرم
آپ کے نقش ِ قدم پر گامزن ، یہ سب بھی ہیں
واسظہ بی بی خدیجہ ہی کادے سکتے ہیں ہم
——
ہم کو ورثے میں ملی مہر و محبت آپ کی
سر اُٹھانے ہی نہیں دیتی ہے عظمت آپ کی
اِس لئے نظریں جھکا کر کررہاہوں اِلتجا
حشر میں کام آئے گی بے شک شفاعت آپ کی
——
میرے گھر کی عورتیں جتنی ہیں ، اُن کا بھی سلام
الصلواہ ُ و السلامُ و الصلوٰۃ ُ والسلام
قُرب اپنا عُقبیٰ میں اِن کو عطا فرمائیے
آپ سے بڑھ کر کسی خاتون کاہے کب؟ مقام
——
سوچئیے ہرایک عورت گھر کی زینت بھی تو ہے
مرحبا ، یہ مرکز ِ مہر و محبت بھی تو ہے
اِس کےدم سے شاد اورآباد ہے ہرایک گھر
دیکھئے تو اِس کی گھر گھر میں حکومت بھی توہے
——
کوئی ایسا حق نہیں ہے، جو نہیں اِن کو ملا
مرحبا، یہ بھی تو ہے احسان ِ دین ِ مصطفیٰ
اِس تناظر میں خدیجہ بی بی کا ہے یہ کمال
فرض بھی اپنے نبھانے کا ادا حق کردیا
——
رنگ لے آئی ہے اِس کی جانفشانی دیکھئے
آج ہے گھر گھر میں اِس کی حُکمرانی دیکھئے
سچ یہی ہے ، یہ ہیں ساری برکتیں اِسلام کی
عورتوں پر ہے خدا کی مہربانی دیکھئے
——
گِن نہیں سکتے ،ہیں جتنی نعمتیں اسلام کی
مل رہی ہیں عورتوں کو برکتیں اسلام کی
گھر کو بھی جنت بناسکتی ہے عورت آج بھی
سچ اگر پوچھو تو یہ ہیں راحتیں اسلام کی
——
فرض عورت پر بھی ہے حاصل کرے علم و شعور
گود سے بھی گور تک کرناہے،کہتے ہیں حضور
یہ بھی حق ہے کرلے حاصل حکمت و عرفان بھی
ہوں اندھیرے دور، پھیلے اِن کے جیون میں بھی نور
——
کوئی ایسا حق نہیں ہے، جو نہیں اِن کو ملا
مرحبا، یہ بھی تو ہے احسان ِ دین ِ مصطفیٰ
اِس تناظر میں خدیجہ بی بی کا ہے یہ کمال
فرض بھی اپنے نبھانے کا ادا حق کردیا
——
بات بگڑے اور جب کرنی پڑیں راہیں جُدا
چھوڑدو وہ سب کہ جوکچھ بھی کبھی تم نےدیا
کردو رخصت اب اگر دیدی ہے بیوی کوطلاق
دیکھئے عورت کے حق میں ہے یہ فرمان ِ خدا
——
گویا جو کچھ بھی دیا تھا، اُس سے لے سکتے نہیں
ہے یہ منشائے مشیّت ، حُکم ِ رب العالمیں
گویا حق تو دے دیا ، کرناہےاب احسان بھی
آپڑے جب وقت تو پابند ہیں سب مومنیں
——
دیکھئے ہیں فاطمہ ماں باپ کا عکس ِ جمیل
پنجتن کافخر ، اِن پر مہرباں رب ِ جلیل
دونوں سرداران ِ جنّت کی بھی بے شکل آپ ماں
ہر حوالہ ان کی عظمت کی ہے اِک روشن دلیل
——
کوئی ایسا حق نہیں ہے، جونہیں اِن کو ملا
مرحبا یہ بھی تو ہے احسان ِ دین ِ مصطفیٰ
اِس تناظر میں خدیجہ بی بی کا ہے یہ کمال
فرض بھی اپنے نبھانے کاادا حق کردیا
——
سوچئے تو ان کاحق بھی ہم اگر دیتے نہیں
کیا بجالاپائیں گے ہم حُکم ِ رب العالمیں
کیا نہیں ناراض ہوں گےرحمۃ للعالمیں
کیا کریں گے پھر شفاعت بھی شفیع المذنبیں
——
سوچئے تو گھر میں بھی درجہ ہے کب عورت کاکم
ناز برداری بھی تو ہوتی ہے اِس کی دم بہ دم
باپ اور شوہر کو اِک رُتبہ اگر رب نے دِیا
بیٹیوں بیٹوں کی جنت اِس کے ہے زیر ِ قدم
——
ماں کے ہی قدموں تلے بچوں کی جنت ہے حضور
ماں کی خدمت ہی میں تو بچوں کی عظمت ہے حضور
رب العزت ماں سے بھی ستّر گنا کرتاہے پیار
رب کا پیمانہ بھی تو ماں کی محبّت ہے حضور
——
کس کے دم سے چل رہا ہے گلستاں کا کاروبار
کون ہے پت جھڑ میں جو لے آتی ہے رنگ ِ بہار
پھوٹتی ہیں کونپلیں اور کِھلتی ہیں کلیاں نئی
کیا نہیں عورت پہ ہی خوش کُن رُتوں کا انحصار
——
مرد اور عورت کی بے شک صِنف میں تفریق ہے
کررہے ہیں جو بھی کچھ ہم ، رب کی ہی توفیق ہے
مردوں کی کھیتی ہے عورت، مل رہی ہے پیداوار
گویا حُسن و دلکشی عورت ہی کی تخلیق ہے
——
چل رہا ہے کس کےدم سےگلستاں کاکاروبار
کون ہے جو ایک قطرے کو بناتی ہے گُہر
کس کےدم سے زندگی میں رنگ آتے ہیں نظر
بیج میں سے کون لے آتی ہے باہر اِک شجر
——
عورتوں کا مرد کو نگراں مقرر کردیا
رب نے یوں مردوں کا درجہ ایک اوپر کردیا
برتری ہے بھی تو بس یہ چاردیواری میں ہے
گھرسے باہر مرد کوعورت کاہم سر کردیا
——
بہن ہو، بیٹی ہوچاہے،بیوی ہویاچاہےماں
جوملا ہے اِن کوحق،دیگر مذاہب میں کہاں
سچ ہے کہ پورے گھرانے کی ہے عورت آبرو
گھر کی عزت اِس کےدم سے،اس سے ہرگھرکواماں