اردوئے معلیٰ

غم نے کیا ہے یہ حال آقا

دل ہو گئا پائمال آقا

 

ہر عادتِ بد مری چُھڑا دیں

کر دیں مجھے خوش خصال آقا

 

واللہ میں ہوں غلام جس کا

وہ میرا ہے بے مثال آقا

 

ہیں شمس و قمر بھی آپ کے محکوم

آپ کے ہیں ماہ و سال آقا

 

قبضہ میں خدا نے دے دیا ہے

ہے جس قدر ملک و مال آقا ​

 

ہو ظاہر و باطن ایک جیسا

ہو میرا یوں حال و قال آقا

 

رضوی ہو راہ ، حنفی منزل

بھٹکوں نہ ، مجھے سنبھال آقا

 

ہو کاش مشاہدہ ، مشاہد

دیکھوں رُخِ پر جمال آقا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ