مسافرعشق کا ہوں اور مری منزل مدینہ ہے

مسافر عشق کا ہوں اور مری منزل مدینہ ہے

اے بحرِ بے کراں سن لے مرا ساحل مدینہ ہے

میں نعتِ مصطفٰی لکھتا ہوں ، چشمِ نم سے پڑھتا ہوں

مرے افکار اور اشعار کا حاصل مدینہ ہے

گلستانِ زمیں پر شہر سب مانند پھولوں سے

مگر سرکار کی مہکار کا حامل مدینہ ہے

عجم میں رہ کے بھی سرکار کرتا ہوں زیارت میں

میں آنکھیں بند کر کے دیکھ لوں تو دل مدینہ ہے

مرے مالک ترے کُن کا کمالِ حُسن ایسا ہے

جہانِ خوشنما چہرہ اگر ہے تِل مدینہ ہے

عطا سرکار کا تجھ پر کرم ہے نعت لکھتا ہے

مزہ لیکن سنانے کا ہے تو محفل مدینہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]