اردوئے معلیٰ

جدھر نگاہ کیجیے
ہجومَ مہ وشاں ہے
اور
سیلِ رنگ و بو ہے
اور
اتنی تیز روشنی ہے
کہ جیسے صد ہزار ماہتاب ایک دم ہوئے ہو ضوفشاں
یہاں وہاں
جمالِ بے پناہ کے نئے نکور زاوئیے ہیں منکشف نگاہ پر
دلوں کی شاہراہ پر ۔۔ رواں دواں
ہیں قافلے اُمنگ کے
مدُھر صدا کے ، خوش جمال رنگ کے

جدھر نگاہ کیجیے
بصارتوں پہ حیرتوں کی بارشیں
سماعتوں پہ مہرباں۔۔ جواں ندائیں ، کھنکھناتے قہقہے
کمال ہے
کسی کی کیا مجال ہے
کہ حُسن کے حضور جاں دیے بِنا گذر سکے

جدھر نگاہ کیجیے
نیا ہی اک میکدہ کُھلا ہوا
نیا ہی اک گلستاں سجا ہوا
حواس کو بہم ہیں اتنی لذتیں
کو خود حواس کم لگیں
وہ ذائقے کہ الحذر ، وہ شدّتیں کہ الاماں
مگر تمام ہاؤ ہُو کے درمیاں
!میں سوچتا ہوں ، جانِ جاں
بھلے مجھے بہم ہزار جام ہوں
مگر تری نگاہ کا سبُو نہیں تو کچھ نہیں
بھلے ہزار خوش گلو بھی مجھ سے ہم کلام ہوں
مگر مری جو تجھ سے گفتگو نہیں تو کچھ نہیں
بھلے مرے اِدھر اُدھرہزار لالہ فام ہوں
جو تُو نہیں تو کچھ نہیں
جو تُو نہیں تو کچھ نہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات