ہے راہ نہ منزل کا نشاں نظروں میں
اک دھند کا پھیلا ہے جہاں نظروں میں
کس دشتِ بلا سے ہوں گذر کر آیا
ہے ریت کا دریا سا رواں نظروں میں
ہے راہ نہ منزل کا نشاں نظروں میں
اک دھند کا پھیلا ہے جہاں نظروں میں
کس دشتِ بلا سے ہوں گذر کر آیا
ہے ریت کا دریا سا رواں نظروں میں
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں