جس کا سر محمد کے در پہ خم نہیں ہوتا

ایسا شخص کچھ بھی ہو، محترم نہیں ہوتا

بھیک تجھ سے پاتے ہیں، رنگ و نور کی، ورنہ

موسموں کا پھیکا پن ،مختتم نہیں ہوتا

جو درود پڑھ کر بھی، قلب و جاں میں رہ پائے

ایسا دکھ نہیں ہوتا، ایسا غم نہیں ہوتا

اے شہِ امم تیرا، نام کیسے لکھ ڈالوں

جب تلک سیاہی میں، مشک ضم نہیں ہوتا

وِرد اسمِ سرور کا، اندمال بنتا ہے

ورنہ دل کے زخموں کا، درد کم نہیں ہوتا

ہر کسی کو مدحت کی، نوکری نہیں ملتی

نعت بھی نہیں ہوتی، گر کرم نہیں ہوتا

بے کلی مرے دل کی، اور بڑھتی جائے گی

جب تلک درودوں کا، مجھ پہ دم نہیں ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]