دنیا کی تمنا ہے نہ جنت ہے نظر میں
سب کچھ ہے اگرآپ کی سیرت ہے نظر میں
اب دھیان فقط آپ ! کی چوکھٹ پہ لگا ہے
محرومِ حضوری ہوں، اجازت ہے نظر میں
کشکول لیے پھرتا ہوں خالی مرے آقا !
ہاں آپ کا اندازِ سخاوت ہے نظر میں
اب کوئی بھی معیار نظر میں نہیں جچتا
تقوے میں ابو ذرؓ کی شباہت ہے نظر میں
حالات کڑے ہیں، پہ بصیرت وہ نہیں ہے
اصحابِؓ نبی کی جو بصیرت ہے نظر میں
واعظ کو بھروسہ ہے جو اعمال پر اپنے
عاصی ہوں! محمد کی شفاعت ہے نظر میں
صد شکر عزیزؔ اب مجھے توفیق ملی ہے
اِک صاحبِ اوصاف کی مدحت ہے نظر میں