عمل میں حسنِ عمل کی جھلک ضروری ہے

وگرنہ سیرتِ آقا سے محض دوری ہے

رہے حضور کا اس طرح دھیان صبح و مسا

میں کہہ سکوں کہ مُیسَّر مجھے حضوری ہے

کلامِ رب کی سند سے ہے روشنی جس میں

ہر اک ادائے رسولِ کریم نوری ہے

مرا عمل بھی کبھی سیرتِ نبی میں ڈھلے

جہاں پکار اُٹھے اتباع پوری ہے

فراقِ طیبہ بہت شاق ہے طبیعت پر

حضور ! قلبِ حزیں، وقفِ ناصبوری ہے

کوئی علامتِ طیبہ رسی نظر آئے

تو کہہ سکوں یہ گھڑی ہجر کی عبوری ہے

عقیدتوں کی نگارش میں احتیاط احسنؔ

مدیحِ شہ میں بڑا جرم بے شعوری ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]