پکاریں جہاں پر وہاں ہیں محمد

سکونِ دلِ مومناں ہیں محمد

ستائیں الم کیا زمانے کے ان کو

کہ جن پر ہوئے مہرباں ہیں محمد

سجے بزمِ میلاد آقا جہاں پر

غلاموں کے واں درمیاں ہیں محمد

مٹانے کو تیرہ شبی اس جہاں کی

لیے نورِ رحمت یہاں ہیں محمد

چلا تھام کر دل میں سوئے مدینہ

وہیں وارثیؔ پاسباں ہیں محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]