کرم نواز بہ اوجِ تمام ہے لا ریب

تمھارا نام نویدِ مدام ہے لا ریب

عجب نہیں جو کشادہ درِ اجابت ہے

دعا کے اول و آخر سلام ہے لا ریب

مَیں تیرے نُطق پہ قُربان صاحبِ یُوحیٰ !

ترا کلام ہی رب کا کلام ہے لا ریب

اُجال دے گا مقدر مرے شبستاں کا

جو ماہتاب سرِ اوجِ بام ہے ، لا ریب

مَیں اپنے باپ کی نسبت کا ہوں امیں آقا

غلام باپ کا بیٹا غلام ہے لا ریب

ترے کرم کے تعامل کا لا یزال بلاغ

ترا نظام ابد کا نظام ہے لا ریب

جلا دیا ہے سرِ خوابِ وصل دل کا چراغ

بصد نیاز یہ اِک اہتمام ہے لا ریب

ثنا سے جاری سرِ خواب وصل دل کا چراغ

یہی وظیفۂ دل ، صبح و شام ہے لا ریب

ورا ، سخن سے ہے تیرے جمال کی مدحت

فزوں ، بیان سے تیرا مقام ہے لا ریب

مجھے بھی شاملِ لطفِ مدام رکھے گی

وہ تیری خاص عنایت جو عام ہے لا ریب

کمالِ عجز ہی مقصودؔ ہے کمالِ ثنا

یہ حرف و صوت کا حیلہ تو خام ہے لا ریب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]