یا رب بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں

مسند یہ مانگتا ہوں ہمیشہ دعاؤں میں

اک حاضری سے بڑھ گیا ہے شوقِ حاضری

میں بار بار پہنچوں حرم کی فضاؤں میں

آؤ چلیں حضور کا دربار دیکھنے

خوشبو بسی ہوئی ہے جہاں کی ہواؤں میں

شاہوں کو آرزو ہے جہاں پر گدائی کی

مجھ کو شمار کر لیں وہاں کے گداؤں میں

طیبہ مجھے دکھا دے مرا دل اُداس ہے

ہے کیف و انبساط اسی در کی چھاؤں میں

منزل میری مدینہ ہے روکو نہ راہ میں

پڑنے دو آبلے سے اُجاگرؔ کے پاؤں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]