عطائے رب تعالیٰ ہے ضیائے گنبدِ خضرا

منوّر دونوں عالم ہیں برائے گنبدِ خضرا

نجاتِ اُخروی کا راستہ طیبہ سے ملتا ہے

ہے خوش قسمت وہی جو دیکھ آئے گنبدِ خضرا

مدینے میں ہمیشہ نور کی برسات ہوتی ہے

نہ کیسے نور میں ہر دم نہائے گنبدِ خضرا

اسے نسبت ملی ہے مصطفیٰ کے نوری جلوؤں کی

ہمیشہ نور کے چشمے بہائے گنبدِ خضرا

مرے سائے میں ہیں آرام فرما ہادیٔ عالم

یہی تو ہے حقیقت میں صدائے گنبدِ خضرا

اسی کی روشنی سے سارے عالم میں اُجالا ہے

نہ کیسے جھلملائے ، جگمگائے گنبدِ خضرا

کرم تو دیکھیے مجھ پر شہنشاہِ دو عالم کا

بحمداللہ مرے خوابوں میں آئے گنبدِ خضرا

اسی کی روشنی سارے جہاں کو نور دیتی ہے

نرالی شان سے یوں جگمگائے گنبد خضرا

مرے آقا کرم فرمایئے اذنِ حضوری ہو

کہ پھر آنکھوں سے خاکیؔ دیکھ آئے گنبدِ خضرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]