لَوحِ قسمت پر مِلے کندہ کوئی

حاضری کا خُوشنما مُثردہ کوئی

دَشتِ بطحا میں کرے مجھ سا گدا

خوش نصیبی کا ادا سجدہ کوئی

سارا عالم نور سے بھرنے لگا

اُن کے رُخ سے اُٹھ گیا پردہ کوئی

آپ جیسا دو جہاں میں کون ہے؟

جو گیا ہو عرش پر بندہ کوئی

اے مِرے ساقی! اِدھر بھی اک نظر

آبِ کوثر کا مِلے بادہ کوئی

دیکھنے میں آپ کیسے ہیں حضور!

کھول دے یہ خُوشنما عُقدہ کوئی

اُن کے قدموں میں مجھے بھی لے چلے

عِشق کی معراج کا جادہ کوئی

آپ کی مِدحت کرے گا ہر گھڑی

کر رہا ہے آپ سے وعدہ کوئی

خوش نصیبی ہے مدینے میں اگر

خاک روبی کا مِلے عہدہ کوئی

اے رضاؔ محفل میں اُن کی شان میں

نعتیہ پڑھ دو غزل عُمدہ کوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]