ماہِ میلاد ہے اک دعا مانگ لیں

بس درِمصطفٰی پر قضا مانگ لیں

وہ خدا کی عطا وہ قسیمِ عطا

آؤ قاسم کے در سے عطا مانگ لیں

ان کو ہر شے کی کثرت عطا ہو گئی

آنے والے خدا جانے کیا مانگ لیں

ہر جگہ جن کو صحبت ملی آپ کی

کچھ انہی سے ہی صدق و صفا مانگ لیں

عدل و انصاف ہی جن کی پہچان ہے

عدل کی ان سے کچھ تو ضیا مانگ لیں

جن سے کرتے ہیں رب کے فرشتے حیا

آئیں عثمان سے کچھ حیا مانگ لیں

پیکرِ علم و عجز و ذکا ہیں حسن

ابن حیدر سے فہم و ذکا مانگ لیں

جن کی گھٹی میں فیضِ نبی و علی

غوثِ اعظم کے در سے وفا مانگ لیں

وہ بھکاری کو دیتے ہیں اتنا کہ پھر

سوجھتا ہی نہیں اور کیا مانگ لیں

خوب ہیں وہ جو سجدے ہیں سجاد کے

ہم جلیل ان سے طرزِ ادا مانگ لیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]