آپ کے در کے سوا ہم نے کدھر جانا ہے
ریت کے ذرّوں کی مانند بکھر جانا ہے اک نظر لُطف کی کافی ہے خرابوں کے لیے آپ کے دیکھے سے بگڑوں نے سنور جانا ہے ابر رحمت کا برس جائے اگر اس دل پر زنگ دنیا کا مرے دل سے اُتر جانا ہے خاکِ نعلین ستاروں سے ہے بڑھ کر ہم کو ذرّہِ نقشِ […]