اُڑتے ہوئے غبار میں اجسام دیکھتے
ہم تھک چکے مناظرِ ابہام دیکھتے اتنی قلیل عمر میں ممکن کہاں کہ لوگ اتنے شدید درد کا انجام دیکھتے صبحِ فراقِ یار تلک سنگ رہ گیا اس دل کی رونقوں کو سرِ شام دیکھتے جھپکی ہے آنکھ آج کہ اک عمر ہو گئی لوحِ ہوا پہ نقش کوئی نام دیکھتے ائے کاش ہم بھی […]