اردوئے معلیٰ

Search

آج معروف شاعر اور براڈکاسٹر ایوب رومانی کا یوم وفات ہے ۔

ایوب رومانی(پیدائش: 1927ء – وفات: 15 جولائی 1986ء)
——
معروف صاحب دیوان شاعر، ادیب موسیقی دان براڈکاسٹر سابق سٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان لاہور ایوب رومانی 1927ء کو پیدا ہوئے۔
ان کے اشعار کا مجموعہ آواز کا سفر چھوٹی بحر کے اشعار پر مشتمل ہے جن میں انتہائی موسیقیت ہے۔
انکا ایک اور مجموعہ کلام لکشن گیت میں کلاسیکل موسیقی کے اسرار و رموز اشعار مین بیان کیے گئے ہیں۔
گلوکار پرویز مہدی کی آواز میں شہرہ آفاق غزل تجھ سے پہلے جو تمنا تھی وہ ہے اب تک اور شوکت علی کی آواز میں جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا کئی دہایوں کے بعد بھی زبان زد عام ہے۔
——
یہ بھی پڑھیں : شبنم رومانی کا یومِ پیدائش
——
وہ 15 جولائی 1986ء کو مختصر علالت کے بعد دنیا سے رخصت ہو گئے۔
——
منتخب کلام
——
سانس لیتا ہوں تو دم گھٹتا ہے
کیسی بے درد ہوا ہے یارو
——
جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گُل چھوڑ گیا، دل میرا پاگل نکلا
جب اسے ڈھونڈنے نکلے تو نشاں تک نہ ملا
دل میں موجود رہا۔ آنکھ سے اوجھل نکلا
اک ملاقات تھی جو دل کوسدا یاد رہی
ہم جسے عمر سمجھتے تھے وہ اک پل نکلا
وہ جو افسانہء غم سن کے ہنسا کرتے تھے
اتنا روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا
ہم سکوں ڈھونڈنے نکلے تھے، پریشان رہے
شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا
کون ایوب پریشاں نہیں تاریکی میں
چاند افلاک پہ،دل سینے میں بے کل نکلا
——
دل میں کچھ درد سوا ہے یارو
آج رونا بھی روا ہے یارو
سانس لیتا ہوں تو دم گھٹتا ہے
کیسی بے درد ہوا ہے یارو
میں جو ہنستا ہوں تو رو دیتے ہیں
تم کو کیا آج ہوا ہے یارو
کس نے احساس کی دولت پائی
کون دیوانہ ہوا ہے یارو
اتنی ویران نہ تھیں یہ آنکھیں
ضبط کرنے کا صلہ ہے یارو
اپنے دامن میں کوئی پھول نہیں
دل میں کانٹا سا چبھا ہے یارو
خود پکارا اسے خود دوڑ پڑے
خوب گنبد کی صدا ہے یارو
——
رہ گزاروں میں روشنی کے لیے
لے کے نکلے ہیں آندھیوں میں دیے
ذائقہ تلخ ہے محبت کا
آدمی زہر غم پیے نہ پیے
دل میں یادوں کے رت جگے جیسے
ٹمٹماتے ہوں مرگھٹوں کے دیے
دل میں طوفان ہیں چھپائے ہوئے
ہم تو بیٹھے ہیں اپنے ہونٹ سیے
کوئی تجھ سا نظر نہیں آتا
دل نے سو رنگ انتخاب کیے
در بدر شہر میں پھرے یارو
اپنے کاندھے پہ اپنی لاش لیے
دل کی دل میں رہیں تمنائیں
آنکھوں آنکھوں میں کتنے اشک پیے
جان پیاری ہمیں بھی تھی ایوبؔ
اپنی خاطر مگر کبھی نہ جیے
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ