جو زندگی میں کہیں سخت موڑ آتے ہیں

مرے حسین مجھے راستہ دکھاتے ہیں غموں کی دھوپ سے بچنے کے واسطے شبیر تمہاری یاد کو ہم سائباں بناتے ہیں وہ جن کا سارے زمانے میں بول بالا ہے مرے حسین کے در سے ہی فیض پاتے ہیں سنوارتے ہیں وہ دنیا بھی اور عقبیٰ بھی درِ حسین پہ جو اپنا سر جھکاتے ہیں […]

تیرا نقشِ قدم شہِ نوّاب

ہے جہانِ کرم شہِ نوّاب تیرے کوچے کا خطہ خطہ ہے رشکِ باغِ ارم شہِ نوّاب سر بہ خم تیرے آستانے پر سارے جاہ و حشم شہِ نوّاب یاد کر کے تجھے خود اپنی ذات بھول جاتے ہیں ہم شہِ نوّاب تم اگر سامنے رہو میرے کیا وجود و عدم شہِ نوّاب ابرِ باراں ہے […]

قبلۂ اہلِ نظر کوچہ شہِ نوّاب کا

کعبۂ اہلِ صفا روضہ شہِ نواب کا منزلِ عشقِ نبی اب مجھ کو بھی ہوگی نصیب چْن لیا ہے میں نے بھی رستہ شہِ نوّاب کا چاہتے ہو دامنِ حیدر سے جو وابستگی تھام لو تم دامنِ زیبا شہِ نوّاب کا آ گئی یک لخت میرے گلشنِ دل میں بہار لب پہ میرے نام جب […]

تاجدار ولایت ہیں خواجہ حسن

عظمتوں کی علامت ہیں خواجہ حسن کون پوچھے جو خالی ملے عکس سے آئینے کی ضرورت ہیں خواجہ حسن سب سے پہلے تہی دامنوں کو بھریں صدر بزم عنایت ہیں خواجہ حسن اس لیے میں کوئی فکر کرتا نہیں رکھے دست حمایت ہیں خواجہ حسن مہربانی کرو تم بھی بہر خدا چاہتے ہم زیارت ہیں […]

بے جھجھک ہر بامِ رفعت چوم آئے بوالعلی

ہر بلندی پر ملیں گے نقشِ پائے بوالعلی کس لیے میں غم کروں کس بات کی مجھ کو ہے فکر ہر گھڑی مجھ پر ہے وا باب عطائے بوالعلی چاند کی اٹکھیلیوں کو دیکھ کر ایسا لگا سیکھ لی ہے اس نے بھی طرز ادائے بوالعلیٰ آگئے جس کے قدم ، جاتا نہیں ہے لوٹ […]

گلِ باغِ نبی مخدوم صابر

چراغِ حیدری مخدوم صابر تری جلوہ گری مخدوم صابر ہوئی محسوس ابھی مخدوم صابر عطا ہو ساغرِ عرفاں مجھے بھی مٹا دو تشنگی مخدوم صابر مجھے سیراب کر دے گی یقیناً تری دریا دلی مخدوم صابر تری چشمِ کرم جس کو نوازے اسے کیا ہو کمی مخدوم صابر ستاروں کو سکھائے مسکرانا تری خندہ لبی […]

نصیب ہو جسے تیری عطا غریب نواز

کسی سے کیا اسے لینا بھلا غریب نواز اِدھر بھی ایک نگاہِ کرم کرو للہ تمہارے در پہ ہوں میں بھی پڑا غریب نواز زمانے بھر کے امیروں کو بھیک دیتا ہے جسے نواز دیا تو نے ، یا غریب نواز ! کہیں نہ جاؤنگا تیری گلی سے، در سے ترے میں تیرا منگتا ہوں […]

مخزنِ جود و سخاوت ہیں علی ہجویری

منبعِ علم و کرامت ہیں علی ہجویری میرے سرکار کی ہے خاص عنایت ان پر اس لیے مرجعِ خلقت ہیں علی ہجویری روزِ محشر کا نہیں خوف و خطر یوں مجھ کو میری بخشش کی ضمانت ہیں علی ہجویری بادشاہو ! یہ خزانہ ہو مبارک تم کو میری دولت، مری ثروت ہیں علی ہجویری کشفِ […]

جو دیکھا ترا نقشِ پا غوثِ اعظم

تو خم ہوگیا سر مِرا غوثِ اعظم نہیں بادشاہوں سے کم اس کا رتبہ ترے در کا ہے جو گدا غوثِ اعظم کہیں اس کو جانے کی حاجت نہیں ہے جسے مل گیا در ترا غوثِ اعظم ملا مجھ کو دامانِ شاہِ مدینہ جو دامن ترا مل گیا غوث اعظم عجب کیا ؟ کسی روز […]

لب پہ جاری ہے تیرا نام حسین

زندگانی ہے شادکام حسین تیرے دربار کے گداؤں میں کاش لکھ جائے میرا نام حسین ہے مری فکرِ نا رسا سے پرے تیری عظمت ، ترا مقام حسین اس پہ قربان سطوتِ شاہی ہو گیا جو ترا غلام حسین مل گیا خاک میں یزید کا نام تجھ کو حاصل ہوا دوام حسین میرے گھر میں […]