یہ بسمل خستہ دل آتش بجاں تیرا ہے یا میرا

مسلماں خاکداں میں میہماں تیرا ہے یا میرا بجا ہے شک ترا یا رب مرے اخلاصِ طاعت پر قصور و حور کا لیکن بیاں تیرا ہے یا میرا علوم و آگہی میری ہے گرچہ فتنہ زا لیکن یہ کارِ کشفِ اسرارِ جہاں تیرا ہے یا میرا نگاہ و دل کی لغزش پر سزاوارِ سزا ہوں […]

بہ ہر صورت یہ دیکھا ہے کسی صورت زیاں پہنچا

نشیمن پایۂ تکمیل تک میرا کہاں پہنچا پئے سجدہ جھکی جاتی ہے کیوں لوحِ جبیں اپنی یہیں نزدیک اب شاید مقامِ آستاں پہنچا ہمارے چار تنکوں کے نشیمن کا خدا حافظ کہ اب صحنِ چمن تک شعلۂ برقِ تپاں پہنچا سمجھ لے گا حقیقت سوزِ دل کی اے جفا پیشہ کوئی نالہ جو تا حدِ […]

خدا کی نعمتوں سے نعمتیں کچھ اور کر پیدا

خدا نے آنکھ دی تو کر محبت کی نظر پیدا یہ ہوتے ہیں بہ فیضِ سوزشِ قلب و جگر پیدا کہ آنکھیں خود نہیں کر سکتیں اشکوں کے گہر پیدا تری خانہ خرابی سے ہے میرے دل میں ڈر پیدا کسی صورت سے کر لے تو دلِ یزداں میں گھر پیدا ازل کے دن اٹھا […]

دل پہ اُف عاشقی میں کیا گزرا

حادثہ روز اک نیا گزرا کچھ برا گزرا، کچھ بھلا گزرا یونہی دنیا کا سلسلہ گزرا وہ ستم گر، نہ اس میں خوئے ستم پھر یہ کیوں شک سا بارہا گزرا پھر ہرے ہو گئے جراحتِ دل پھر کوئی سانحہ نیا گزرا ہو کوئی حال اہلِ محفل کا آج میں حالِ دل سنا گزرا تاب […]

نیا سلسلہ آئے دن امتحاں کا

نیا سلسلہ آئے دن امتحاں کا ہے دستورِ پارینہ بزمِ جہاں کا کرے سامنا پھر اس ابرو کماں کا یہ دیدہ تو دیکھیں دلِ نیم جاں کا کبھی تو وہ ہو گا جفاؤں سے تائب ہے اک واہمہ میرے حسنِ گماں کا سرشکِ مژہ سے کب اندازۂ غم کسے حال معلوم سوزِ نہاں کا زمیں […]

نظارہ کریں کیسے تری جلوہ گری کا

پردہ ابھی حائل ہے مری بے بصری کا اسلوب نیا راس نہیں چارہ گری کا بیمار پہ عالم ہے وہی بے خبری کا چسکا اسے اُف پڑ ہی گیا در بدری کا کیا کیجیے انساں کی اس آشفتہ سری کا یہ راہِ محبت ہے یہ کانٹوں سے بھری ہے مقدور نہیں سب کو مری ہمسفری […]

بنا ہے آپ سبب اپنی جگ ہنسائی کا

جو مشتِ خاک نے دعویٰ کیا خدائی کا وہی ہے حال نگاہوں کی نارسائی کا وہ سامنے ہیں پہ نقشہ وہی جدائی کا تمہارے در کے سوا میں کسی جگہ نہ گیا مجھے تو شوق نہیں قسمت آزمائی کا یہی زمانہ مٹانے پہ تل گیا مجھ کو جسے تھا ناز کبھی میری ہم نوائی کا […]

ساقی کا اگر مجھ پر فیضانِ نظر ہوتا

بادہ بھی دگر ہوتا، نشّہ بھی دگر ہوتا منزل سے بھٹکنے کا تجھ کو نہ خطر ہوتا نقشِ کفِ پا ان کا گر پیشِ نظر ہوتا اس عالمِ گزراں کا عالم ہی دگر ہوتا کہتے ہیں بشر جس کو، اے کاش بشر ہوتا تو اپنے گناہوں پر نادم ہی نہیں ورنہ یا دیدۂ تر ہوتا، […]

آنسو بہا نہ غم کے تو ،آہ نہ بار بار کر

اس دلِ سوگوار کو اور نہ سوگوار کر سلسلہ ہائے غم بہت ان کا نہیں شمار کچھ دن یہ تری حیات کے کتنے ہیں اب شمار کر آہوں کو کر شرر فشاں، نالوں کو شعلہ بار کر دردِ نہاں کی کیفیت دنیا پہ آشکار کر اٹھنے کا بارِ معصیت تجھ سے کہاں ہے یہ نظرؔ […]