بڑھ کے نہ کوئی ان سے محبوب خدا دیکھا

آنکھوں نے کبھی ان کو رب سے نہ جدا دیکھا اعجاز رسولوں نے دنیا میں دکھائے ہیں اعجاز مگر ان سا ہم نے نہ سنا دیکھا کتنے ہی نبی آئے دنیا میں مگر یارو ان سا تو کسی کا بھی رتبہ نہ بڑا دیکھا وہ بدر کا غزوہ ہو کہ جنگِ احد یارو ہر ایک […]

تیرا نادان آقا کوئی اور ہے

میرا والی و مولا کوئی اور ہے اے طبیبو تمہیں کچھ خبر ہی نہیں جاؤ میرا مسیحا کوئی اور ہے فکر دنیا کی ہے اور نہ عقبیٰ کی کچھ مجھ کو زر دینے والا کوئی اور ہے میں فداؔئے نبی اور گدائے نبی میرے غم کا تو نسخہ کوئی اور ہے

سرکا رکے جلووں سے معمور نظر رکھئیے

سرکار کے جلووں سے معمور نظر رکھئیے بس ورد درودوں کا ہر شام و سحر رکھیئے بخشش کا سبب ہو گا یہ آپ کا محشر میں بس یاد سے آقا کی اب آنکھ کو تر رکھئیے تاریک جو راہیں ہیں ہو جائیں گی وہ روشن سرکار کی یادوں کو ہم راہِ سفر رکھئیے ڈوبی ہوئی […]

پیشوائے انبیاء ہے آمنہ کی گود میں

وہ حبیبِ کبریا ہے آمنہ کی گود میں ہے امامِ انبیاء بھی انبیاء کا رہنما اہلِ دل کا مقتدا ہے آمنہ کی گود میں اس کی تابانی سے چمکے گی یہ ساری کائنات ایک گوہرِ بے بہا ہے آمنہ کی گود میں جو زمانے کے طبیبوں سے نہ اچھے ہو سکے ان مریضوں کی دوا […]

بختِ حلیمہ جاگ گیا ہے ابر خوشی کے چھائے ہیں

بختِ حلیمہ جاگ گیا ہے ، ابر خوشی کے چھائے ہیں شاہِ دو عالم نورِ مجسم اس کے مکاں پر آئے ہیں آج محمد پیدا ہوئے تو نور جہاں میں چھایا ہے جھوم رہی ہیں ساری فضائیں اور فرشتے آئے ہیں جشنِ ولادت پیارے نبی کا کیوں نہ منائیں مستی میں کوچہ کوچہ گلشن گلشن […]

عشقِ احمد سے قرینہ آ گیا

میری نظروں میں مدینہ آ گیا خاکِ طیبہ ہاتھ جس کے آئی ہاتھ دنیا کا خزینہ آ گیا یاد میں جب بھی نبی کی رو پڑا اشک کی صورت نگینہ آ گیا جا رہے ہیں سوئے کعبہ قافلے لیجئے حج کا مہینہ آ گیا ان کو طوفاں میں پکارا جب فداؔ میرا ساحل پہ سفینہ […]

مدینے کی ہوائیں آ رہی ہیں

مہکنے پر فضائیں آ رہی ہیں جو ہم نے گنبد خضریٰ کو دیکھا زبانوں پر دعائیں آ رہی ہیں طفیلِ مصطفی جو مانگتے ہیں انہیں رب کی عطائیں آ رہی ہیں درود اب پڑھ رہے ہیں ہم فدائی بڑی شیریں صدائیں آ رہی ہیں فداؔ عشقِ محمد کا ہے صدقہ جو جنت کی ہوائیں آ […]

قلب وہ جس میں لگن آپ کی گھر کر جائے

آپ کا ہو کے وہ کیوں غیر کے در پر جائے زندگانی میں کبھی تو میں مدینے پہنچوں کاش اتنی سی دعا میری اثر کر جائے صرف ہو شوقِ عبادت نہ رہے زر کی ہوس اور دل سے نہ کبھی الفتِ سرور جائے در پہ سرکارِ دو عالم کے فداؔ حاضر ہو آخرت کا اے […]

مدینے کو مسافر جا رہے ہیں

مقدر پہ بہت اترا رہے ہیں بیاں اشکوں سے حالِ دل ہے اپنا مزہ ہم حاضری کا پا رہے ہیں خوشی میں چومتے ہیں سنگِ اسود مقدر پہ بہت اترا رہے ہیں ملا ہے سرمۂ خاکِ مدینہ اسے آنکھوں میں ہم لگوا رہے ہیں فرشتے بزمِ نورانی میں آ کر مزہ ذکرِ نبی کا پا […]

نیچی نظریں کئے دربار میں ہم آتے ہیں

غم کے مارے ہیں لئے سینکڑوں غم آتے ہیں غمزدہ لوگ ہیں بادیدۂ نم آتے ہیں لے کے ٹوٹے ہوئے دل ہی کو توہم آتے ہیں ہم خطا کار ہیں اور آپ کا در ہے اقدس شرم آتی ہے یہ کہتے ہوئے ہم آتے ہیں جب مصیبت میں کبھی گھر کے پکاروں ان کو کان […]