ہے گزارش میری ذاتِ کبریا کے سامنے

میں ملوں خود کو درِ صلّیِ علیٰ کے سامنے میں جیوں تو سانس میری اُس نگر کی ہو رہین میں مروں تو روضۂ خیرالوریٰ کے سامنے جس نے ظلمت کو اُجالوں کی بشارت بخش دی اِک دیا روشن رہا سرکش ہوا کے سامنے جس کو تیرا دامنِ رحمت میسر آگیا بے خطر آیا وہ ہر […]

اِک بار اُٹھے تھے جو قدم نورِ ہدیٰ کے

رستے ہیں منور ابھی تک غارِ حرا کے زرخیز ہوا دشتِ جہاں اُن کے کرم سے احسان ہیں اُمت پہ فقط اُن کی گھٹا کے ہم بھٹکے ہوئے ذہن کے شاعر ہیں جبھی تو یہ نعت بھی لکھّی ہے وسیلے سے عطا کے رہتی ہے ہمہ وقت مرے ساتھ یہ تسبیح سانسوں میں پرویا ہے […]

مجھے آپ سے جو محبت نہ ہوتی

زمانے میں یوں میری شہرت نہ ہوتی ثنا خوان ہوں آپ کا میرے آقا وگرنہ مری ایسے عزت نہ ہوتی ملا ہے یہ سب آپ کے واسطے سے نہ قرآن ہوتا ، تلاوت نہ ہوتی اگر آپ مبعوث ہوتے نہ ہم پر جہاں میں خدا کی عبادت نہ ہوتی پجاری تھی دنیا شجر ، پتھروں […]

لکھوں جب شعر میں شاہِ اُمم پر

شۂ کونین کے جاہ و حشم پر مجھے آتا ہے رشک اپنے قلم پر ہوں زندہ اُن کے ہی جود و کرم پر میں مفلس تھا مری جھولی تھی خالی لیا جب نام تو قسمت بنالی مثالِ ابر ہے یہ اسمِ عالی کہ چھا جاتا ہے ہر رنج و الم پر جہاں میں طالبِ جود […]

اوجِ صدق و صفا سیّدی مصطفیٰ

سرورِ انبیأ سیّدی مصطفیٰ حق کی منشأ وہی ، حق کا وہ فیصلہ جو ہے تیری رضا سیّدی مصطفیٰ کوئی بھی اُن کے در سے نہ خالی گیا بحرِ جود و سخا سیّدی مصطفیٰ مرتبہ اُن کے جیسا کسی کو ملا؟ مرحبا مصطفیٰ ، سیّدی مصطفیٰ جو بھی اسوہ پہ تیرے چلا ، پاگیا خلد […]

وہ جس کا سایہ ازل سے نشانِ رحمت ہے

مدارِ جاں پہ وہی سائبانِ رحمت ہے حضور قحط و وبأ کے حصار میں ہیں ہم حضور آپ کی ہستی زمانِ رحمت ہے لبوں کا ورد ہے سرکارِ رحمتِ عالم وہ نخلِ عشق کا امکاں ، جہانِ رحمت ہے وہ جس کی ہستی پہ نازاں ہے کبریا خود بھی زمینِ اُنس ہے وہ ، آسمانِ […]

وہ ملجا ہے ، وہ ماوا ہے

وہ آقا ہے ، وہ داتا ہے جس کی مدحت خالق نے کی وہ مولا میرا مولا ہے ڈوب گیا جو اُن کے عشق میں اُس کی دنیا ہے ، عقبیٰ ہے دل ہو اُن کی الفت کا گھر جو چاہو پھر وہ ہوتا ہے اُن کے وسیلے سے تم اشعرؔ جو مانگو گے رب […]

حبیبِ کبریا کی بات کرتے ہیں

محمد مصطفیٰ کی بات کرتے ہیں پریشاں ہو زمانے کی صعوبت سے چلو صلِّی علیٰ کی بات کرتے ہیں معطّر ہیں فضائیں مشک و عنبر سے مدینے کی ہوا کی بات کرتے ہیں ارادہ باندھتے ہیں اُس سفر کا پھر صفا ، مروہ ، حرا کی بات کرتے ہیں تصّور میں ہوئی کن من ، […]

جگہ مل جائے مدفن کی مدینے میں

لِکھی ہو کاش میری بھی مدینے میں مری سانسیں مجھے دھوکہ نہ دے جائیں بلا لو مصطفیٰ جلدی مدینے میں نہ جانے کیسے میں خود تو چلا آیا پہ آنکھیں رہ گئیں میری مدینے میں ہو افطاری مری ملتان میں آقا یہ خواہش ہے کروں سحری مدینے میں کہیں ٹھہرا ترا دل مرتضیٰ اشعرؔ کہیں […]

جب بھی پہنچا ہوں آقا کے دربار تک

آنکھ کہنے لگی ہو کے سرشار تک محوِ پرواز ہے پھر تخیل مرا پھر سے بڑھنے لگی دل کی رفتار تک قدسیوں نے تراشی ہے روشن لکیر عرش سے روضۂ شاہِ ابرار تک آپ جیسا کوئی تھا نہ ہوگا کہیں ذاتِ بے مثل سیرت سے کردار تک ہو مدینے کی دل میں کسک مرتضیٰؔ یہ […]