دل بھی اتنا ہی بڑا ہوتا ہے
جس قدر خواب بڑے ہوتے ہیں
معلیٰ
جس قدر خواب بڑے ہوتے ہیں
میں یعنی اپنے ٹھکانے تلک نہیں پہنچا فریب عشق کی ہر رہ گزر ہے الجھی ہوئی ترے کسی بھی بہانے تلک نہیں پہنچا جوبات دل میں تھی اس کے رہی دل میں کہ تیر اپنے نشانے تلک نہیں پہنچا قلم سے میں نے زمیں آسماں ملائے پر یہ آسمان گرانے تلک نہیں پہنچا ابھی تو […]
اب کسی خواب کے اعلان سے ڈرلگتا ہے لطف وہ لذتِ ہجراں میں ملا ہے مجھ کو اب ترے وصل کے امکان سے ڈر لگتا ہے یہ جمع پونجی کمائی ہے مری چاہت کی اس لئے بھی مجھے نقصان سے ڈر لگتا ہے کوزہ گر میں ہوں ترے چاک سے اترا ہوا وقت جس کو […]
رات آنکھوں میں بتانی پڑی ہے میں ہی افسانہ نہ ہو جاؤں کہیں میرے سینے پہ کہانی پڑی ہے ایسی حسرت کا بھلا کیا کیجے شمع امید بجھانی پڑی ہے ایک کاغذ کو جلانا پڑا ہے ایک تحریر مٹانی پڑی ہے خاک میں خود کو ملایا میں نے خاک صحرا میں اڑانی پڑی ہے میں […]
وہ لوگ جا چکے ہیں تماشا سمیٹ کر اک بار کھل کے روؤں لپٹ کر میں تجھ سے پھر رکھ آؤں تیرے دل میں یہ دریا سمیٹ کر میرا تو اعتراض فقط ایک رخ پہ تھا تو جا رہا ہے خواب ہی سارا سمیٹ کر جانا تھا اس کو نیلے حسیں پانیوں کی اور میری […]
مدتوں سے یہ نامعتبر آئینہ کیسا منظر گرا وقت کے ہاتھ سے میں پڑا ہوں ادھر اور ادھر آئینہ کون نظریں ملائے مرے خواب سے آئینہ بھی یونہی ، ہاں مگر آئینہ معجزہ ہے یہ سب اک دُر اشک کا ہے مجھے زرہءِ رہ گزر آئینہ ڈر رہا ہوں بہت اس کی صورت سے میں […]
بس ایک شام منانی تھی آفتاب کے ساتھ
زہر ہی زہر کا تریاق ہوا کرتا ہے
بات اس نے بھی کاروباری کی زندگی ناگ تھی کچل ڈالی ایک ہی چوٹ ایسی کاری کی یہ لکیریں نہیں ہیں چہرے پر وقت نے مجھ پہ دستکاری کی لازمی ہجر تھا نصاب میں سو جو محبّت تھی اختیاری کی موت آئی تو یہ کھلا مجھ پر حد نہیں کوئی بے قراری کی جس کو […]
میں اک ہوا کو یونہی وسوسے میں چھوڑ آیا میں لے کے آ گیا ان آبلوں کو منزل تک میں راستے کو کہیں راستے میں چھوڑ آیا تو چاہ کر بھی کبھی خود کو دیکھ سکتا نہیں میں اتنے عکس ترے آئینے میں چھوڑ آیا جب اپنے خواب الگ کر لیے کسی نے تو میں […]