خیر اب تو ہے ہمارا رابطہ ٹوٹا ہوا

تھا بھی جب تو یہ دلِ بے زار تھا ٹوٹا ہوا جانے کس منزل کی جانب جا رہا ہوں آج کل چل رہا ہوں مضمحل ، افتادہ پا ، ٹوٹا ہوا موڑ آ سکتا ہے پھر اس کے بھی خیالوں میں وہی جڑ بھی سکتا ہے ہمارا سلسلہ ٹوٹا ہوا ایک بت کے وار سے […]

دشت جنوں کی خاک کہاں تک اڑاؤں میں

جی چاہتا ہے اپنی طرف لوٹ جاؤں میں ہر اک سے پوچھتا ہوں غمِ ہجر کا علاج ہر کوئی کہہ رہا ہے تجھے بھول جاؤں میں میں خوب جانتا ہوں نئے چارہ گر کی چال وہ مجھ سے کہہ رہا ہے تجھے بھول جاؤں میں دیکھوں تو ہمسفر ہے ترا کون میرے بعد اپنے ان […]

دل نے امیدیں عبث پالی ہوئی ہیں

یہ شبیں تو اور بھی کالی ہوئی ہیں جھانکتی ہیں دن کی خوشیاں کھڑکیوں سے ہم نے ساری رات پر ٹالی ہوئی ہیں نغمہء کہنہ میں اے حیران سامع میں نے کچھ تانیں نئی ڈالی ہوئی ہیں بھولی بھالی خواہشوں کی فاختائیں سب اسیرِ بے پر و بالی ہوئی ہیں آرزوئیں آنکھ سے بہتی ہیں […]

دھوپ میں جلتا رہا ہے برسوں

دشت میں خود کو جلایا ہوا ہے عشق محنت سے کمایا ہوا ہے یہ ترے ہجر کا آزار ،اعزاز اپنے سینے سے لگایا ہوا ہے دھوپ میں جلتا رہا ہے برسوں تب گھنا پیڑ کا سایہ ہوا ہے اب کوئی رنگ جمے گا کیسے عشق نے رنگ جمایا ہوا ہے سامنے اب نہ کوئی آئے […]

رکھ کے خواہش نئے معانی کی

شاعری ہم نے آسمانی کی نئے مصرعے بنا لیے تم نے بات لیکن وہی پرانی کی ورنہ دریا بھی دشت جیسا ہے بات ہوتی ہے بس روانی کی ورنہ یہ دل کہاں بہلنا تھا یہ تو سانسوں نے مہربانی کی ٹھیک سے ہاتھ بھی ملایا نہیں تم نے کیا خاک میزبانی کی کیا کہوں، کچھ […]

زمیں پہ گرتے فلک کو سنبھالتا ہوا میں

اندھیرے پھانکتا ، سورج ابھارتا ہوا میں چمک رہا ہوں ابھی کوزہ گر کی آنکھوں میں کسی وجود کا نقشہ ابھارتا ہوا میں نظر میں آئینہ در آئینہ ہے خواب کوئی بکھرتا جاتا ہوں تجھ کو پکارتا ہوا میں نکل کے شہرسے پایاہے حوصلہ میں نے سو آگیا سر صحرا،کراہتا ہوا میں میں اپنی موت […]

صبح تک بے طلب میں جاگوں گا

آج تو بے سبب میں جاگوں گا اس سے پہلے کہ نیند ٹوٹے مری تیرے خوابوں سے اب میں جاگوں گا اب میں سوتا ہوں آپ جاگتے ہیں آپ سوئیں گے جب میں جاگوں گا دوست آگے نکل چکے ہوں گے نیند سے اپنی جب میں جاگوں گا معتبر ہوں میں قافلے کے لئے ڈٹ […]

لوگ الجھتے رہے مداری سے

سانپ نکلا نہیں پٹاری سے مصرعۂ تر نکالتا ہوں میں دل کے پودوں کی آبیاری سے بیچ دیں گے سبھی خسارے تک یہ جو لہجے ہیں کاروباری سے ہم نئی لے کے بن گئے موجد اپنے اک غم پہ آہ وزاری سے میرا دشمن تو ہے کھلا دشمن مجھ کو خطرہ ہے بس حواری سے […]

مجھ میں کچھ تجھ سوا بھی شامل ہے

آسماں میں خلا بھی شامل ہے موت کی چاپ میں دمِ وقفہ زندگی کی صدا بھی شامل ہے زندگی یوں بھی کچھ عزیز نہ تھی اب ترا مدعا بھی شامل ہے میری بربادیوں میں اے ناصح کوئی میرے سوا بھی شامل ہے اے عدو! اب مرے رجز میں تو نوحہءِ کربلا بھی شامل ہے

محبتوں کے نئے زاویے دکھا رہے تھے

کہ سنگِ راہ کو ہم آئنہ بنا رہے تھے میں بدنصیب نے آخر یہ دن بھی دیکھنا تھا میں مر رہا تھا مرے دوست مسکرا رہے تھے یہ معجزہ بھی تو اندھوں کے دیس میں ہوا تھا جو دیکھ سکتے نہیں تھے، ہمیں دکھا رہے تھے ہمارے پاس مسرت کی کوئی بات نہ تھی کسی […]