خیر اب تو ہے ہمارا رابطہ ٹوٹا ہوا
تھا بھی جب تو یہ دلِ بے زار تھا ٹوٹا ہوا جانے کس منزل کی جانب جا رہا ہوں آج کل چل رہا ہوں مضمحل ، افتادہ پا ، ٹوٹا ہوا موڑ آ سکتا ہے پھر اس کے بھی خیالوں میں وہی جڑ بھی سکتا ہے ہمارا سلسلہ ٹوٹا ہوا ایک بت کے وار سے […]